27 ستمبر ، 2023
اسلامی نظریاتی کونسل نے سانحہ جڑانوالا جیسے واقعات روکنےکے لیے دن رات کام کرنے والی خصوصی عدالتیں قائم کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے خصوصی اجلاس کے بعد چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خصوصی اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اسلام اور دیگر تمام مذاہب میں عبادت خانوں کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے، عبادت گاہوں پر حملے کرنا، انہیں مسمار کرنا، ان کی توہین کرنا قابل مذمت فعل اور رائج پاکستانی قوانین کے مطابق جرم اور شرعاً حرام ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر کوئی قانون ہاتھ میں لیتا ہے تو ریاست کو اس کے خلاف فوری اقدام کرنا چاہیے، ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام مذاہب کے قائدین اپنا کردار ادا کریں گے۔
اعلامیہ میں مزیدکہا گیا کہ عالمی امن کے قیام کے لیے متنوع مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان حسن تعامل کی روایات کو فروغ دینے کے لیے مؤثر کاوشیں کی جائیں گی، مذہبی قائدین اس رجحان کے انسداد کے لیے اجتماعی کوششیں کریں گے، بین المذاہب حسن تعامل اور تفاہم کو فروغ دینے، پرامن طریقے سے مل جل کر رہنے سے ہی مذہبی، سماجی اور سیاسی مسائل پر قابو پایا جاسکتاہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ مذہب کے نام پر تشدّد، قتل، دہشت گردی یا ظلم کرنےکا تدارک ضروری ہے، سانحہ سیالکوٹ کے بعد بھی ایسےجرائم کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنےکامطالبہ کیا تھا، سانحہ جڑانوالا جیسے واقعات روکنے کے لیے دن رات کام کرنے والی خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں، ایسی عدالتیں جو دن رات سماعت کرکے جرائم پر اکسانے اور منصوبہ بندی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہےکہ کسی بھی مذہب میں نفرت انگیز روّیوں، تشدّد اور انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں اور مذہب کے نام پر تشدّد، قتل، دہشت گردی یا ظلم کرنے سے گریز ضروری ہے، اسلام اور دیگر تمام مذاہب انسانی احترام اور تکریم کا درس دیتے ہیں، مذاہب کے پیروکاروں کو اس حوالے سے اپنی مذہبی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے، عوام میں یہ رجحان بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیا جائے، قانون ہاتھ میں لینا قرآن و سنت، شریعت، آئین پاکستان اور متفقہ قومی دستاویز پیغام پاکستان کے خلاف ہے۔