10 جنوری ، 2013
کراچی … محمد رفیق مانگٹ…برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دنیا بھر کی مجموعی غذا کا نصف حصہ سالانہ ضائع ہو جاتا ہے ،برطانوی تحقیقی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ تقریباً دو ارب ٹن غذا خراب ہو جاتی ہے ،برطانیہ میں30فی صد سبزیاں کھیتوں میں ہی گل سڑ جاتی ہیں۔پاکستان میں غذائی اشیاء کی پیداوار کا 16فی صد جو کہ سالانہ 3.2ملین ٹن ہے، ناقص ذرائع مواصلات کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے،دنیا کی مجموعی چار ارب غذائی اشیاء میں سے30سے50فی صد کے درمیان خراب ہو جاتی ہیں۔ یورپ اور امریکا میں خریدی جانے والی غذائی اشیاء میں سے نصف باہرپھینک دی جاتی ہے، عالمی سطح پر سالانہ 550ارب کیوبک میٹر پانی ان سبزیوں کی کاشت پر ضائع کردیا جاتا ہے جنہیں کبھی کاٹا ہی نہیں گیا۔غذائی اشیاء کی کاشت کیلئے2050ء تک سالانہ 10سے13ٹریلین کیوبک پانی کی ضرورت پڑے گی، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2075ء تک دنیا کی آبادی 9.5ارب تک پہنچ جائے گی،لہذا مزید تین ارب افرادکے لئے غذا کا انتظام کرنا پڑے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان،بھارت اور سعودی عرب خود انحصاری کے پروگرام کی خاطر آبپاشی کے لئے مفت توانائی دینے کے لئے سب سڈی دیتے ہیں جو کہ مسلسل پانی اور توانائی کے زیاں کی وجہ بن رہا ہے۔پاکستان اور بھارت میں پانی کی کوئی قیمت نہیں لیکن ان کے حصول کے لئے بجلی پر رقم خرچ کی جاتی ہے،پاکستان میںآ ب پاشی کے ذرائع ناقص ہونے کی وجہ سے پانی کی بھاری مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔بھارت میں سالانہ21ملین گندم ذخیرہ نہ ہونے کے انتظامات کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہے ۔