24 فروری ، 2012
اسلام آباد… جسٹس قاضی فائزعیسی ٰ کی زیرصدارت میمو تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری ہے اور دوسری طرف کیس کے مرکزی کردار منصور اعجاز وڈیو لنک کے ذریعے بیان مکمل کر رہے ہیں۔ آج جب سماعت شروع ہو ئی تو منصوراعجاز نے 23 مئی 2011 کے فون بل کمیشن کو دے دیے جو 4 صفحات پر مشتمل ہیں۔ منصور اعجاز نے استدعا کی کہ فون جس کمپنی کاہے اس سے متعلق دستاویزصرف کمیشن کودکھاسکتاہوں اور مکمل بل کی دستاویز صرف کمیشن ہی ملاحظہ کرے۔ حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ منصوراعجاز کے فون بل پر نام اور نمبر نہیں اور فون بل کی دستاویز اصل بھی نہیں، یہ بل کی نقل ہے۔ اس کے علاوہ بعض نمبرز پر کالا نشان لگا ہوا ہے جس پر منصور اعجاز کا کہنا تھا کہ یہ نمبرز میرے ذاتی نوعیت کے ہیں۔ منصور اعجاز نے اپنا فون نمبر بھی تحقیقاتی کمیشن کو بتا دیا۔ منصور اعجاز کا کہنا تھا کہ بل کی تصدیق ای میل میں بھیجے گئے مکمل بل سے کی جاسکتی ہے اور اصل بل بھی ای میل کے ذریعے کمیشن کو بھجوادیا ہے۔