26 اکتوبر ، 2023
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 34 سال بعد سابق چیئرمین ضلع کونسل ڈی جی خان سے بھانجی کو وراثت میں اس کا حق دلوا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وراثت کے حق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت میں بتایا کہ بھانجی نے اپنی زمین1989 میں ماموں سردار منصورکو فروخت کی، فروخت کے 20 سال بعد زمین کی ملکیت کا دعویٰ کیا اور اپنے دستخط سے انکاری ہوگئی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زمین کی خریداری ثابت کرنا خریدار کاکام تھا، تین عدالتوں نے درخواست گزارکے خلاف فیصلہ دیا، جس پر وکیل یاسین بھٹی نے عدالت کوبتایا کہ زمین کی مبینہ فروخت کے وقت سارہ اختر نابالغ تھی، سارہ کے ماموں سردار منصور سابق چیئرمین ضلع کونسل ہیں، سردار منصور نے زمین اپنے کمسن بچوں، اہلیہ، ساس اور سالے کے نام منتقل کرائی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کو غیرآئینی، غیر شرعی طریقےسے سلب کیاجا رہا ہے، شرافت سے زمین بھانجی کے حوالے کر دیں۔
عدالت کے حکم پر وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ کیا عدالت کہتی ہے خواتین جوبھی کہیں وہ درست مانا جائے گا؟ لازمی نہیں کہ ہمیشہ مرد ہی عورت کا حق مارے، جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دے رہے، وہی آبزرویشن دی ہے جو بدقسمتی سے معاشرے میں ہو رہا ہے، ابھی تک ایسا کوئی کیس آیا نہیں جس میں عورت نے مرد کا حق مارا ہو۔
سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد محکمہ مال ڈی جی خان کو سارہ اخترکو 5 مربع زمین کا فوری قبضہ دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے ماموں سردار منصور کو قانونی چارہ جوئی کے تمام اخراجات بھانجی کو ادا کرنےکا حکم دیا۔