بلاگ
Time 08 نومبر ، 2023

لیول پلینگ فیلڈ کی دہائیاں

عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی تمام سیاسی جماعتوں نے لیول پلینگ فیلڈ کی دہائیاں دینا شروع کردی ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ جس طرح انتہاپسندی اور دہشت گردی کی تعریف پر دنیا متفق نہیں، اسی طرح ہماری سیاسی جماعتیں لیول پلینگ فیلڈ کی اپنی اپنی تعریف کررہی ہیں ۔

کیمبرج ڈکشنری میں لیول پلینگ فیلڈ کی تعریف یوں کی گئی کہ A situation in which everyone has the same chance of succeeding:یعنی ایسے حالات اور مواقع پیدا کرنا جس میں ہر ایک کی کامیابی کا چانس برابری کی بنیاد پر موجود ہو۔ اس تعریف کی رو سے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے اگر ہم دیکھیں تو لیول پلینگ فیلڈ سے مراد یہ ہے کہ تمام چھوٹی بڑی جماعتوں کے پاس انتخابات لڑنے اور مہم چلانے کے یکساں مواقع ہوں۔

 ایسا نہ ہو کہ ماضی کی طرح اے این پی کے جلسوں میں بم پھٹ رہے ہوں لیکن مذہبی جماعتیں اور پی ٹی آئی عسکریت پسندوں کی لاڈلی بنی ہوں۔یا پھر 2018کے انتخابات کی طرح مسلم لیگ(ن) کی قیادت جیل میں ہواور پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف کیسز کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ دندناتی پھر رہی ہو۔ لیول پلینگ فیلڈ کیلئے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہو۔ فوج، خفیہ ایجنسیوں، پولیس اور انتظامیہ کا الیکشن میں کسی پارٹی کی طرف جھکائو نہ ہو۔ ان سب پر الیکشن کمیشن بالادست ہو۔ میڈیا مکمل طور پر آزاد ہو۔ 

ایسا نہ ہوکہ عسکری ادارے میڈیا کے بازو مروڑکر اسے 2018 کی طرح ایک پارٹی کے حق میں اور دوسری کے خلاف استعمال کریں اور آئی ایس پی آر کی مداخلت اس حد تک ہو کہ الیکشن کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر ایک پارٹی کی جیت پر ٹویٹ جاری کرے کہ’’وتعزمن تشا و تذل من تشا‘‘۔ لیول پلینگ فیلڈ کیلئے لازمی ہے کہ الیکشن کمیشن کی غیرجانبداری اور اس سے بڑھ کر عدلیہ کی آزادی کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی مکمل آزادی ہو۔ پیسے کا استعمال نہ ہو۔ 

دولت یا بندوق کے زور پر کسی کو کسی کے حق میں یا خلاف ووٹ ڈالنے پر مجبور نہ کیا جائے ۔ مذہبی کارڈ کا استعمال نہ ہو۔ ہر ووٹر کو آزادی کے ساتھ اپنے من پسند امیدوار کے حق میں ووٹ استعمال کرنے کی آزادی ہو۔ پھر پولنگ والے دن ہر ووٹر کو پولنگ اسٹیشن تک بلاخوف جانے اور ووٹ استعمال کرنے کی آزادی ہو اور ایسا بھی نہ ہو کہ 2018کے نام نہاد انتخابات کی طرح پولنگ ایجنٹوں کو بندوق کے زور پر باہر نکال کر من پسند پارٹی کے حق میں ٹھپے لگائے جائیں۔ گویا بااختیار اور آزاد الیکشن کمیشن کے تحت صاف ، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کو یقینی بنا کر ہی ایسے انتخابات کرائے جاسکتے ہیں کہ جن میں سب کو لیول پلینگ فیلڈ مل سکے ۔لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟

سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہماری بڑی سیاسی جماعتیں بھی لیول پلینگ فیلڈ کی تعریف پر متفق نہیں ۔ پی ٹی آئی اس کی اپنی تعریف کرتی ہے، نون لیگی اپنی، پیپلز پارٹی اپنی، اے این پی اور ایم کیوایم اپنی اور دینی جماعتیں اپنی ۔ پچھلے انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ کی سب سے زیادہ دہائی نون لیگ، اے این پی ، ایم کیوایم اور جے یو آئی دے رہی تھیں لیکن پی ٹی آئی لیول پلینگ فیلڈ نہ ہونے پر بھنگڑے ڈال رہی تھی ۔ اب سب سے زیادہ دہائی وہ دے رہی ہے لیکن اس سے اس کی مراد یہ ہے کہ اس کے رہنما بلاشبہ سنگین جرائم میں ملوث ہوں لیکن اس کے قائد اور دیگر لیڈران کو رہا کیا جائے یا پھرجو لوگ گرفتاری کے خوف سے باہر ہیں، انہیں بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے لیکن دوسری طرف اس جماعت نے ابھی تک 2018کی دھاندلی اور فوج کی شہہ پر اپنے مخالفین کیلئے لیول پلینگ فیلڈ ختم کرنے کے جرم پر معافی مانگی ہے اور نہ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس سال اس کیلئے فوج اور اس کی ایجنسیوں نے پری اور پوسٹ پولنگ دھاندلی کی تھی اور یہ کہ ان کی اسمبلیاں جعلی تھیں۔

 حالانکہ لیول پلینگ فیلڈ کے مطالبے سے قبل اخلاقیات کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی قیادت اس جرم کا اعتراف کرے کہ گزشتہ انتخابات سے قبل نہ صرف اس کے سیاسی حریفوں کو عدلیہ کے ذریعے آؤٹ کیا گیا بلکہ پولنگ کے بعد آر ٹی ایس بٹھا کر اس کے امیدواروں کے حق میں ٹھپے بھی لگوائےگئے ۔ اسی طرح پی ٹی آئی میں شامل کرانے کیلئے دیگر جماعتوں کے الیکٹیبلزکو اسی طرح بلیک میل کیا گیا جس طرح اب پی ٹی آئی کے الیکٹیبلز کو کیاجارہا ہے ۔

 ایم کیو ایم اور دیگر علاقائی جماعتوں کی لیول پلینگ فیلڈ کی اپنی تعریف ہے ۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ کئی سال سے ان جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی گئی اور ہر کوئی جانتا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ڈنڈے کے زور پر ایم کیوایم کا حق چھین کر پی ٹی آئی کو دلوایا گیا۔وہ جب لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ماضی جیسا معاندانہ رویہ نہ رکھا جائے اور اسے پیپلز پارٹی کے جبر سے نجات دلادی جائے۔

اے این پی گزشتہ دو تین انتخابات میں دہشت گردی کا نشانہ رہی جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی کو ایسا کوئی خطرہ تھا اور نہ ہے ۔ وہ جب لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ کرتی ہے تو اس سے اس کی مراد یہ ہوتی ہے کہ ایسا ماحول بنایا جائے جس میں وہ دیگر جماعتوں کی طرح آزادانہ مہم چلاسکے۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کو اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کی شکایت ہوتی ہے اور یہ مداخلت پی ٹی آئی کے حق میں یا اس کے خلاف نہیں بلکہ ”قوم کے وسیع تر مفاد“ میں ہوتی ہے۔لیول پلینگ فیلڈ سے ان کی مراد یہ ہے کہ یہ مداخلت ختم ہو۔

 پیپلز پارٹی کے لیول پلینگ فیلڈ کی تعریف سب سے مختلف ہے ۔ وہ چاہتی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی اسی طرح لاڈلی بن جائے جس طرح گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی تھی اور اسے پیسے کے استعمال کی مکمل آزادی ہو۔مسلم لیگ (ن) کے لیول پلینگ فیلڈ کی تعریف سب سے منفرد ہے۔ وہ کہتی ہے کہ 2018 میں عدلیہ، میڈیا اور نیب وغیرہ کو استعمال کرکے اس سے اقتدار چھین کر پی ٹی آئی کو دلوایا گیا۔ وہ سمجھتی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ تب ہوگی کہ پی ٹی آئی کے ساتھ وہی سلوک کیاجائے جو گزشتہ انتخابات سے قبل نون لیگ کے ساتھ روا رکھا گیا تھا اور نون لیگ کے ساتھ وہ مہربانیاں کی جائیں جو پی ٹی آئی کے ساتھ کی گئی تھیں ۔ اس تناظر میں دیکھاجائے تو اولین ضرورت اس بات کی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلاکر لیول پلینگ فیلڈ کی متفقہ تعریف کی جائے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔