نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے کوئی قانون موجود نہیں: ماہرین قانون

نئے وزیراعلیٰ اور کابینہ کیلئے لازمی عدالت سے رجوع کرنا ہو گا: سینئر وکیل بابر خان یوسفزئی۔ فوٹو فائل
نئے وزیراعلیٰ اور کابینہ کیلئے لازمی عدالت سے رجوع کرنا ہو گا: سینئر وکیل بابر خان یوسفزئی۔ فوٹو فائل

پشاور: سپریم کورٹ کے سینئر وکلا اور ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ کی وفات پر آئینی بحران نظر آ رہا ہے، نئے وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون بابر خان یوسفزئی کا کہنا تھا نگران وزیراعلیٰ کی وفات سے صوبائی کابینہ تحلیل ہو گئی ہے اور اختیارات گورنر کے پاس چلے گئے ہیں۔

بابر خان یوسفزئی نے کہا کہ منتخب وزیراعلیٰ کی وفات پر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے قانون ہے لیکن نگران وزیراعلیٰ کی وفات پر نئے وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے قانون موجود نہیں ہے، نئے وزیراعلیٰ اور کابینہ کیلئے لازمی عدالت سے رجوع کرنا ہو گا۔

 نگران وزیراعلیٰ کے انتقال کی صورت میں آئین خاموش ہے: ماہر قانون قاضی جواد 

سینئر قانون دان اور سپریم کورٹ کے وکیل قاضی جواد احسان نے جیو نیوز کو بتایا کہ نگران وزیراعلیٰ کے انتقال کی صورت میں آئین خاموش ہے، آرٹیکل 224 منتخب حکومت کے جانے کے بعد نگران حکومت مقرر کرنے کیلئے ہوتا ہے، نگران حکومت کیلئےکوئی قانون نہیں لیکن آرٹیکل 224 میں کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔

قاضی جواد نے کہا کہ اس خلاء کو پر کرنے کیلئےگورنر اور الیکشن کمیشن کو قائم مقام وزیراعلیٰ منتخب کرنا چاہیے، بعد میں سابق وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر نئی نگران کابینہ منتخب کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے اہم امور چلانے کیلئے فوری قائم مقام وزیراعلیٰ منتخب کرنا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان مختصر علالت کے بعد آج انتقال کر گئے، انہیں گزشتہ روز طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :