12 نومبر ، 2023
نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان کے انتقال کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے حل اور نئے وزیراعلیٰ کی تقرری پر مشاورت کے لیے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے درمیان ملاقات ہوئی۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقرری کے معاملے پر آج سی ایم ہاؤس میں اہم ملاقات ہوئی جس میں سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈراکرم درانی شریک ہوئے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ملاقات میں نئے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری پر مشاورت کی جائے گی، نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے 3 دن میں دونوں کو ایک نام فائنل کرنا ہو گا۔
گزشتہ روز نگران وزیراعلیٰ اعظم خان دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے جن کی نماز جنازہ چار سدہ میں ان کے آبائی علاقے میں ادا کی گئی تھی۔
اعظم خان کے انتقال کے بعد ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے گورنر خیبر پختونخوا غلام علی کو خط لکھ کر قانونی رائے پیش کی تھی۔
خط میں کہا گیا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ کی وفات پر نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے پر آئین خاموش ہے، ایسی صورتحال میں آرٹیکل 224 پر عمل درآمد کرنے کا مشورہ دیتا ہوں، نئے نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو مدعو کیا جائے اور نئے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کا عمل 3 دن کے اندر مکمل کیا جائے۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی کی قانونی رائے کے بعد گورنر پختونخوا غلام علی نے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کو خط لکھ دیا۔
گورنر کے پی نے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کو مشاورت کیلئے سی ایم ہاؤس مدعو کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت نئے نگران وزیر اعلیٰ کو منتخب کریں گے، اس حوالے سے سی ایم ہاؤس کے پی میں اجلاس ہو گا۔
گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں 3 دن کے اندر نئے نگران وزیر اعلیٰ کے انتخاب سےمتعلق فیصلہ کریں گے، انتخابات کی تاریخ مقرر ہے لہذا نئے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے جلد مشاورت کی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور اکرم درانی کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کے انتخاب کی صورت میں عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔
نائب صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا ظاہر شاہ طورو نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر نے کس قانون کے تحت محمود خان اور اکرم درانی کو وزیراعلیٰ کے انتخاب سے متعلق خط لکھا ہے، محمود خان وزیراعلیٰ ہے نہ ہی اکرم درانی اپوزیشن لیڈر ہے۔
ظاہر شاہ طورو کا کہنا ہے کہ محمود خان اور اکرم درانی کا منتخب کردہ نگران وزیراعلیٰ کسی صورت قبول نہیں ہو گا، اس معاملے کو آئین کے تحت حل کیا جائے، محمود خان اور اکرم درانی نے نگران وزیراعلیٰ کا انتخاب کیا تو اس کے خلاف عدالت جائیں گے۔