چین میں نمونیا کی پراسرار قسم کا پھیلاؤ، عالمی ادارہ صحت نے تفصیلات طلب کرلیں

چین میں ہی سب سے پہلے کووڈ 19 کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور آغاز میں اسے پراسرار قرار دیا گیا تھا / رائٹرز فوٹو
چین میں ہی سب سے پہلے کووڈ 19 کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور آغاز میں اسے پراسرار قرار دیا گیا تھا / رائٹرز فوٹو

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین سے شمالی علاقوں میں نمونیا کی پراسرار قسم کے تیزی سے پھیلنے پر تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

چین کے طبی ماہرین نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ بیجنگ سمیت شمالی چین کے مختلف حصوں میں نظام تنفس کے امراض بالخصوص نمونیا کے کیسز بچوں میں بہت تیزی سے پھیل رہے ہیں مگر اب تک اس کی وجہ سمجھ نہیں آسکی ہے۔

اس حوالے سے 22 نومبر کی شب ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ چین سے بچوں میں نظام تنفس کے امراض اور نمونیا کے پھیلاؤ پر تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 4 سال قبل یعنی نومبر اور دسمبر 2019 میں چین میں ہی ایک پراسرار بیماری پھیلنا شروع ہوئی تھی جسے بعد میں کووڈ 19 کا نام دیا گیا اور وہ پوری دنیا میں پھیل گئی تھی۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے رواں ماہ ایک پریس کانفرنس میں نظام تنفس کے امراض کے کیسز بڑھنے کی بات کی گئی تھی۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ چین کی جانب سے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے احتیاطی اقدامات پر عملدرآمد روکنے کے بعد سے فلو، mycoplasma نمونیا اور نظام تنفس کے دیگر وائرس تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں ایک آن لائن میڈیکل کمیونٹی ProMED نے بتایا تھا کہ شمالی چین میں بچوں میں نمونیا کی کسی پراسرار قسم کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

اسی میڈیکل کمیونٹی نے 2019 میں چین کے شہر ووہان میں ایک نامعلوم بیماری کے پھیلاؤ پر بھی سوالات اٹھائے تھے جسے بعد میں کووڈ 19 قرار دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بیجنگ لیاؤننگ اور شمالی چین کے دیگر حصوں کے اسپتالوں میں بیمار بچوں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔

ان رپورٹس کو دیکھ کر ڈبلیو ایچ او کی جانب سے چین کو صورتحال کی تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

عالمی ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کلینیکل اور دیگر تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ بیمار بچوں کے لیبارٹری ٹیسٹوں کے نتائج بھی دینے کا کہا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کی عہدیدار ڈاکٹر Krutika Kuppalli نے ایک ایکس پوسٹ میں کہا کہ لاک ڈاؤن ختم کیے جانے کے بعد متعدد ممالک میں نظام تنفس کے امراض تیزی سے پھیلے، تو چین میں پھیلنے والی بیماری بھی اس سے متعلق ہوسکتی ہے، مگر اس حوالے تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد ہی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارے کی جانب سے چینی عوام پر زور دیا گیا کہ وہ نظام تنفس کے امراض سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

واضح رہے کہ کووڈ 19 کے اولین کیسز 2019 کے اختتامی ہفتوں میں سامنے آئے تھے اور اس وقت انہیں بھی نمونیا کی پراسرار قسم قرار دیا گیا تھا۔

اس بیماری سے پہلی موت جنوری 2020 میں ہوئی اور اسی مہینے چین کی جانب سے کورونا وائرس کے جینیاتی سیکونس کی تفصیلات دنیا بھر سے شیئر کی گئی تھیں۔

مزید خبریں :