Time 03 دسمبر ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

سائنسدانوں نے ایسا سیارہ دریافت کرلیا جو ان کے خیال میں ہونا ہی نہیں چاہیے تھا

اس ستارے اور سیارے کا ایک خاکہ / فوٹو بشکریہ Penn State University
اس ستارے اور سیارے کا ایک خاکہ / فوٹو بشکریہ Penn State University

سائنسدانوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو ان کے خیال میں موجود ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

یہ سیارہ ہماری زمین سے 13 گنا بڑا ہے اور ہمارے سورج سے 9 گنا چھوٹے ستارے کے گرد گھوم رہا ہے، جس نے سائنسدانوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔

ویسے تو سیارے کا حجم حیران کن نہیں مگر بہت ٹھنڈے بونے ستارے کے گرد اس کا گھومنا سائنسدانوں کے لیے حیران کن ہے۔

ایل ایچ ایس 3154 نامی یہ ستارہ کائنات کے چند سب سے چھوٹے اور ٹھنڈے ستاروں میں سے ایک ہے۔

اس حوالے سے ایک تحقیق جرنل سائنس میں شائع ہوئی۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اس دریافت سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کائنات کے بارے میں کتنا کم جانتے ہیں، کیونکہ ہم نے کبھی اتنے بڑے سیارے کے اتنے چھوٹے ستارے کے گرد گھومنے کی توقع نہیں کی تھی۔

ستارے گیس اور گرد کے بڑے بادلوں سے تشکیل پاتے ہیں اور یہ بادل اپنی کشش ثقل کے باعث ٹھنڈے اور ٹوٹتے رہتے ہیں۔

نئے بننے والے ستاروں کے گرد گھومتے ہوئے گیس اور گرد کے ٹکڑے بتدریج سیاروں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔

مگر اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ سیارے بننے کے لیے اس مادے کی مقدار میزبان ستارے کے حجم کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق ہم نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ کسی چھوٹے ستارے کے گرد اتنا بڑا سیارہ موجود ہو سکتا ہے، مگر ایسا سیارہ اب دریافت ہو چکا ہے تو اب ہمیں سیاروں اور ستاروں کے بننے کے عمل کا پھر سے جائزہ لینا ہوگا۔

اس نئے سیارے کا موازنہ زمین سے کیا گیا / فوٹو بشکریہ Penn State University
اس نئے سیارے کا موازنہ زمین سے کیا گیا / فوٹو بشکریہ Penn State University

اس سیارے کو ایل ایچ ایس 3154 بی کا نام دیا گیا ہے اور اسے Habitable Zone Planet Finder کے ذریعے دریافت کیا گیا۔

یہ سسٹم ایسے سیاروں کو دریافت کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جو ہمارے نظام شمسی سے باہر ٹھنڈے ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔

ایسے سیاروں میں سیال پانی کی موجودگی کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے جسے زندگی کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے۔

ایل ایچ ایس 3154 بی کا مشاہدہ کرنے سے دریافت ہوا کہ وہ اپنے میزبان ستارے کے بہت قریب ہے اور وہ محض 3.7 دنوں میں اپنا چکر مکمل کرلیتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ اس سیارے کے ایک سال کا دورانیہ 4 دن سے بھی کم ہے۔

محققین کے مطابق اگر کوئی ستارہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو پھر سیارے کو خود کو گرم رکھنے کے لیے اس کے قریب آنا پڑتا ہے تاکہ سیال پانی برقرار رہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں یہ بھی سمجھنا ہے کہ آخر اتنے چھوٹے ستارے کے گرد اتنا بڑا سیارہ کیسے بن گیا جس کے بعد ہم کائنات تشکیل پانے کے عمل کے بارے میں زیادہ سمجھ سکیں گے۔

مزید خبریں :