25 دسمبر ، 2023
عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کی رفتار بڑھ جاتی ہے مگر چند عام چیزوں کے ذریعے آپ اس کی روک تھام کرسکتے ہیں اور دماغ کو جوان رکھ سکتے ہیں۔
ہمارے دماغ کو اپنا کام کرنے کے لیے بہت زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق دن بھر میں ہم جتنی کیلوریز غذا سے حاصل کرتے ہیں، ان کا 20 فیصد حصہ دماغ استعمال کرتا ہے۔
اگر عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی افعال کو درست اور یادداشت کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں تو چند مشروبات کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
تو ان مشروبات کے بارے میں جانیں جو دماغ کے لیے بہت زیادہ مفید ہوتے ہیں۔
کافی میں موجود کیفین نامی جز دماغ کو مستعد ہی نہیں رکھتا بلکہ اس سے توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ مزاج بھی خوشگوار ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق معتدل حد تک کافی پینے سے فالج اور الزائمر امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
سبز چائے میں بھی کیفین کی کچھ مقدار موجود ہوتی ہے اور کافی کی طرح یہ چائے بھی دماغ کو مستعد کرتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ سبز چائے میں موجود مرکبات یادداشت اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سبز چائے میں موجود مرکبات کا امتزاج دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔
بلیک بیریز، بلیو بیریز اور اسٹرا بیریز کے جوسز کو پینے سے بھی دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔
ان پھلوں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس دماغی خلیات کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اسی طرح ان پھلوں میں موجود مرکبات سے یادداشت کو فائدہ ہوتا ہے۔
ہلدی کا استعمال کھانے پکانے کے لیے ہوتا ہے مگر اس سے چائے کا ذائقہ بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ہلدی کو ورم کش تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس کے استعمال سے جِلد، جوڑوں اور نظام ہاضمہ کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
ورم کی روک تھام سے الزائمر امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ دماغی افعال بھی بہتر ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ تحقیقی رپورٹس میں یہ جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ہلدی کا استعمال دماغ کو کس حد تک فائدہ پہنچاتا ہے اور یادداشت کتنی بہتر ہوتی ہے۔
چقندر کا جوس اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جن سے جسم میں گردش کرنے والے مضر مواد سے تحفظ ملتا ہے۔
اس میں موجود نائٹریٹ سے خون کی شریانیں کشادہ ہوتی ہیں اور بلڈ پریشر بھی کم ہوتا ہے۔
بلڈ پریشر کو فالج اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے والا بڑا عنصر مانا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ چقندر کا جوس دماغی تھکاوٹ کو دور کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
چاکلیٹ میں فلیونولز نامی نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جن سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے جبکہ یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ہاٹ چاکلیٹ کو روزانہ پینے سے عمر کے ساتھ آنے والی دماغی تنزلی کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جن میں ڈیمینشیا کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
البتہ اس مشروب کی زیادہ مقدار کا استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس میں چکنائی، کیلوریز اور مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ہمارے جسم خاص طور پر دماغ کو پانی کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
جب جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو دماغی افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔
دماغ کا 75 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پانی میں لیموں کے عرق کو ملا کر پینے سے دماغ کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
لیموں میں موجود اجزا خلیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ اس کی مہک سے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔