13 جنوری ، 2024
پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی نے 26صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا ہےکہ عدالت نے خود کو دو سوالات تک محدود رکھا، پہلا سوال یہ کہ کیا پشاور ہائیکورٹ میں کیس قابل سماعت ہے؟ دوسرا سوال،کیا الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات پرفیصلےکا اختیار ہے؟
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے انتخابات خیبرپختونخوا میں ہوئے اور الیکشن کمیشن صوبے میں بھی ہے، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں جب کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتھ پشاور ہائیکورٹ کے پاس بھی کیس سننےکا اختیار ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ سیاسی جماعت بنانا پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور سیاسی جماعتوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے جب کہ انتخابی نشان کے تحت الیکشن لڑنےکا حق بھی حاصل ہے۔
عدالت نے کہا کہ انتخابی نشان کے آئینی حق سے انکار نہیں کیا جاسکتا لہٰذا الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی ہے، پی ٹی آئی انتخابی نشان کی بھی حقدار ہے، پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تفصیلی فیصلہ مزید وجوہات اور وضاحت کے ساتھ بعد میں جاری کیاجائےگا۔