Time 22 جنوری ، 2024
پاکستان

افغانستان میں تباہ ہونیوالا روسی طیارہ 45 منٹ تک پاکستانی حدود میں رہا

افغان صوبے بدخشاں میں گرنے والے روسی ایمبولینس طیارے نے پاکستانی حدود بھی استعمال کی تاہم پائلٹ نے کسی ایمرجنسی سے آگاہ نہیں کیا—فوٹو: فائل
افغان صوبے بدخشاں میں گرنے والے روسی ایمبولینس طیارے نے پاکستانی حدود بھی استعمال کی تاہم پائلٹ نے کسی ایمرجنسی سے آگاہ نہیں کیا—فوٹو: فائل

افغانستان میں تباہ طیارہ بھارت سے تاشقند جاتے ہوئے 45 منٹ تک پاکستانی فضائی حدود میں رہا۔

سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق مراکش کی رجسٹریشن CN-TKN کا حامل ایف اے 10 (ڈسالٹ فالکن 10) طیارہ 50 سال پرانا تھا جو نجی اور چارٹرڈ پرواز کے لیے تھائی لینڈ کے ریونگ پٹایا انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی رات ایک بج کر 20 منٹ پر روس کے لیے روانہ ہوا۔

طیارہ میانمار سے ہوتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے کولکتہ کے قریب سے بھارت میں داخل ہوا۔ 

لکھنؤ اور چندی گڑھ سے ہوتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق ہفتہ کی صبح 5 بج کر 50 منٹ پر لاہور کے قریب طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا، طیارہ اس وقت 37925 فٹ کی بلندی پر 570 کلومیٹر کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔

پھالیہ، منڈی بہاؤ الدین اور اسلام آباد سے ہوتے ہوئے بدقسمت طیارہ پشاور کے قریب سے صبح لگ بھگ 6 بج کر 35 منٹ پر افغانستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔ 

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس وقت تک طیارہ معمول کی 36150 فٹ کی بلندی اور 570 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر تھا، قیاس کیا جاتا ہے کہ طیارے نے افغانستان میں مزید 30 منٹ تک سفر کیا اور مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بج کر 30 منٹ پر طیارہ افغانستان کے شمال مشرقی بدخشاں صوبے کے پہاڑی سلسلے میں حادثے کا شکار ہوا۔ 

دو انجنوں والا یہ طیارہ فرانس کے ڈسالٹ نے 1978 میں بنایا تھا اور اس کی ملکیت ایتھلیٹک گروپ نامی کمپنی اور کسی ایک شہری کے پاس تھی۔

سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان صوبے بدخشاں میں گرنے والے روسی ایمبولینس طیارے نے پاکستانی حدود بھی استعمال کی تاہم پائلٹ نے کسی ایمرجنسی سے آگاہ نہیں کیا۔

دوسری جانب افغان وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق حادثے میں پائلٹ سمیت 4 مسافر زندہ بچ گئے، 2 لاپتا مسافروں کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ روسی ایوی ایشن حکام کے مطابق طیارے میں ایک روسی مریضہ سمیت 6 افراد سوار تھے۔

بھارت کی فضائی حدود سے لاہور سے پاکستان میں داخل ہوکر پشاور سے افغانستان میں گیا۔

مزید خبریں :