Time 25 جنوری ، 2024
کاروبار

زیادہ پالیسی ریٹ: قرض و سود کی ادائیگی پر اخراجات میں 74 فیصد اضافہ

اب بڑا چیلنج ادائیگیوں پر بڑھتا ہوا سود ہے جو کہ بلند پالیسی ریٹ( شرح سود ) کی وجہ سے ہیں جنہوں نے موجودہ اخراجات میں بڑا اضافہ کردیا ہے/ فائل فوٹو
اب بڑا چیلنج ادائیگیوں پر بڑھتا ہوا سود ہے جو کہ بلند پالیسی ریٹ( شرح سود ) کی وجہ سے ہیں جنہوں نے موجودہ اخراجات میں بڑا اضافہ کردیا ہے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: موجودہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران پاکستان کا قرض کی ادائیگیوں اور اصل زر کی واپسی پر آنے والا خرچ زیادہ پالیسی ریٹس کی وجہ سے گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران اسی مدت میں قرض کی نسبت 74فیصد بڑھ گیا ہے۔ 

مالی محاذ پر ابھرتا ہوا ایک اور چیلنج یہ ہے کہ صوبوں کی جانب سے پیدا کی جانے والی اضافی آمدنی اسی عرصے کے دوران 107.9ارب پرکھڑی ہے جب کہ گزشتہ مالی سال کے دوران اسی عرصے کے دوران یہ 202.5 ارب روپے تھی۔

اب بڑا چیلنج ادائیگیوں پر بڑھتا ہوا سود ہے جو کہ بلند پالیسی ریٹ( شرح سود ) کی وجہ سے ہیں جنہوں نے موجودہ اخراجات میں بڑا اضافہ کردیا ہے۔ 

تاہم حکومت سود پر آنے والے اخراجات کو قابو میں لانے کےلیے تمام تر کوششیں کر رہی ہے جو کہ جولائی نومبر 2024کے دوران پرائمری سرپلس میں اضافے سے ظاہر ہوتی ہیں۔ 

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے کو شیڈول ہے اور اس میں بلند شرح سود کو غیر مبدل رکھاجائےگا، اگر پالیسی ریٹ بڑھتا ہے تو سود کی ادائیگی پر آنے والے اخراجات آئندہ مہینوں میں مزید رقم کھاجائیں گے اور وزارت خزانہ کےلیے مشکلات بڑھیں گی۔ 

جولائی سے نومبر 2024کے مالی سال میں مجموعی طور پر 43 فیصد اضافہ ہوا جو کہ 4831 ارب روپے ہے گزشتہ مالی سال کے دوران یہ اخراجات 3367.4 ارب روپے تھا۔

مزید خبریں :