29 جنوری ، 2024
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا کا حق جرح ختم کردیا اور ملزمان کو کل 342 کے بیان کیلئے طلب کرلیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالا جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت کی۔
پراسیکیوشن کی جانب سے امجد پرویز اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے ان کے وکلا سلمان صفدر، شہباز کھوسہ، عثمان گل، چوہدری ظہیر عباس اور دیگر پیش ہوئے۔
عدالت نے بانی پی ٹی ائی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کا جرح کا حق ختم کر دیا۔ عدالت کل بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان ریکارڈ کرے گی۔
بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں آج ایک مرتبہ پھر وکیل تبدیلی کی درخواست دی، وکیل چوہدری ظہیر عباس نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی طرف سے وکالت نامہ جمع کروادیا۔
پراسیکیوشن کی جانب سے وکیل تبدیلی کی شدید مخالفت کی گئی۔
پراسیکیوشن کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں دسواں وکیل تبدیل کیا جارہا ہے، کیس کو التوا میں ڈالنے کیلئے بار بار وکیل تبدیل کیے جارہے ہیں، وکلا صفائی مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، پانچ سے چھ مرتبہ گواہ عدالت آچکے ہیں مگر وکلاء صفائی جرح نہیں کررہے، توشہ خانہ کیس میں وکلا صفائی کی جانب سے صرف پانچ گواہوں پر جرح کی گئی ہے۔
پراسیکیوشن نے توشہ خانہ کیس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کروا دیے، توشہ خانہ کیس میں نیب نے بیس گواہوں میں سے چار گواہوں کو ترک کر دیا۔
شہباز کھوسہ نے کہا والد کا الیکشن چھوڑ کر جرح کیلئے آیا تھا، جرح کا حق ختم کرنے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔