Time 31 جنوری ، 2024
پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: عدت میں نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان اوربشریٰ بی بی پر دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی/ فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان اوربشریٰ بی بی پر دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی/ فائل فوٹو 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا عدت میں نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان اوربشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔

دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات پڑھے اور کہا کہ یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کیلئے دائرکیا گیا، سیاسی مقاصد اور اسکینڈ لائزکرنے کیلئے نوٹسز جاری کرائے گئے۔

جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ اس معاملے پر پہلی کمپلینٹ کب دائرکی گئی تھی؟ سلمان اکرم نے بتایا کہ کمپلینٹ نکاح کے 5 سال اور 11 ماہ بعد نومبر 2023 میں دائرکی گئی۔

عدالت نے کہا کہ خاور مانیکا کا کیس ہے کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کو 14 نومبرکو طلاق دی، یکم جنوری کو نکاح ہوا تو درمیان میں 48 دن بنتے ہیں، سپریم کورٹ کا 39 دن عدت سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔

اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ شریعت کے مطابق عدت کا وقت  90 دن ہے، اگرپہلا نکاح درست تھا تو پھر دوسرا نکاح کیوں کیا گیا؟ گواہوں نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ دوسرے نکاح میں بھی موجود تھے۔

عدالت نے کہا کہ اگر کل ٹرائل چلنا ہے تو پھر یہ ثابت کیسے ہوگا؟ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ 39 دن ہیں یا 90 دن؟ اس پر خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ یہ شوہر اور پراسیکیوشن ثابت کریں گے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کون سے شوہر، پہلے والے یا بعد والے؟ رضوان عباسی نے کہا کہ جس کے ساتھ 28 سال رہیں وہی بتائیں گے، عدالت نے کہا کہ فرض کریں کہ آپ نے ثابت کردیا پھر اس میں جرم کیا ہوگا؟ رضوان عباسی نے کہا کہ اگرنکاح بے قاعدہ قرارپائے گا تو پھر وہ خلافِ قانون ہوگا، یہ کہتے ہیں کہ اپریل2017 میں خاورمانیکا نے زبانی طلاق دی، خاورمانیکا کے پاس اگست کے شمالی علاقوں کے ٹورکی تصاویر ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزید خبریں :