بلاگ
Time 07 فروری ، 2024

ٹیسوری ٹیمپل گورنر ہاؤس یونیورسٹی کیسے بنا؟

گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کو بلآخر آئی ٹی یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا ہے، یعنی وہ مقام جہاں کبھی سوالی گھنٹی بجا کر اپنے دُکھڑے سنانے آتے تھے، اب وہاں تعلیم وتدریس کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔

6 فروری سے گورنر ہاؤس سندھ ایک ایسی درسگاہ ہے جہاں 50 ہزار طلبہ وطالبات آئی ٹی کے جدید ترین کورسز مفت سیکھ رہے ہیں۔ وہ ساڑھے چار لاکھ افراد جو آن سائٹ داخلہ لینے میں ناکام رہے تھے، انہیں بھی سہولت دی گئی کہ وہ انہی کورسز کو بغیر فیس دیے، آن لائن سیکھ لیں۔

آن لائن اور آن سائٹ تعلیم حاصل کرنیوالوں کو ایک جیسی اسناد دی جائیں گی اور آن لائن کورس کے دوران جو بہتر پرفارم کریں گے،انہیں آن سائٹ کلاسوں کو موقع بھی دیا جائے گا۔یہ طلبہ ان امیدواروں کی جگہ لیں گے جو آن سائٹ اچھا پرفارم نہیں کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس سےمقابلے کی فضا پیدا ہوگی کیونکہ یہ کوئی عام ادارہ نہیں، گورنر ہاؤس میں قائم مرکز ہے۔

آئی ٹی کے یہ کورسز جدید ترین شعبوں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، میٹاورس اور ویب تھری ڈیولپر کے شعبوں میں کرائے جارہے ہیں اور پہلے تین ماہ میں لینگویج پر توجہ مرکوز کی جائےگی۔

یہ ایسی فیلڈز  ہیں کہ اگر کوئی ان میں مہارت حاص کرلے تو اُسے نوکری کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی کیونکہ وہ خود ہی انٹرنیشنل مارکیٹ سے انٹرنیٹ کے ذریعے بزنس لے کر لاکھوں روپے مہینہ کمائے گا اور دوسروں کو بھی ملازمت فراہم کرسکے گا۔

یہ کورسز صبح 9 بجے سے دوپہر 12 بجے، دوپہر 2 سے شام 5 اور شام 7 سے رات 10 بجے تک کرائے جا رہے ہیں۔

اس نمائندے کو خصوصی انٹرویو میں گورنر سندھ نے کہا کہ مختلف شفٹوں میں کلاسز کا مقصد یہ ہے کہ ملازمت پیشہ افراد بھی ان سے فائدہ اٹھاسکیں۔ ہفتے میں 7 روز کلاسیں ہوں گی تاکہ ہر شخص کو سیکھنے کا موقع ملے۔

محمد کامران خان ٹیسوری نے گورنر ہاؤس میں آئی ٹی کورسز سکھانے کا اعلان تقریباً 7 ماہ پہلے کیا تھا، اس وقت بہت سے لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ یہ خواب کبھی پورا ہوگا۔

وجہ یہ تھی کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے بھی قوم کو سہانا سپنا دکھایا تھا کہ وزیراعظم بنے تو وہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیں گے۔

قوم نے ہوتا کچھ اُلٹا دیکھا،بانی چیئرمین جو اب اپنے نہ جانےکن کن اعمال کی سزا بھگت رہے ہیں،وہ بنی گالا سے اسی وزیراعظم ہاؤس ہیلی کاپٹر سے آتے جاتے رہے اور عام آدمیوں کیلئے وزیراعظم ہاؤس کا دروازہ بند رہا۔

گورنر ہاؤس سندھ میں جب آئی ٹی کورسز کے انتظامات شروع ہوئے تو اس وقت بھی بعض حلقوں کی جانب سے افواہوں کا بازار گرم کیا گیا کہ یہاں تقریبات کے لیے آسائشی ماحول بنایا جارہا ہے۔

تعلیمی منصوبہ پر نہ تو وفاقی حکومت کی جانب سے ایک پائی لگائی گئی اور نہ ہی صوبائی حکومت کی جانب سے۔ تاہم اسپانسرز کا اعتماد قائم رہا۔یہ الگ بات ہے کہ صاحب ثروت افراد سے رقم لینے اور انفراسٹرکچر تیار کرنے میں وقت لگا۔

اس دوران طلبہ وطالبات کی دلچسپی بڑھتی گئی۔ انٹری ٹیسٹ ہوا تو تقریباً ساڑھے 5 لاکھ امیدواروں نے ٹیسٹ دیا۔ تمام طلبہ وطالبات کیلئے لنچ کا انتظام دیکھ کر والدین بھی حیرت ذدہ تھے کہ ان کے بچے کہاں پڑھنے جارہے ہیں کیونکہ گورنمنٹ اسکولوں اور کالجوں میں بھی داخلہ فارم خریدنا پڑتا ہے، یہاں انٹری ٹیسٹ کی فیس بھی نہیں لی گئی تھی۔

5 لاکھ 8ہزار خواہشمندوں کی درخواستیں منظور کی گئیں اور انٹری ٹیسٹ میں 50 ہزار امیدوار کامیاب قرار پائے تو غیر یقینی کی صورتحال اور بڑھی کہ اتنی بڑی تعداد میں طلبہ وطالبات کو ایڈمیشن ملے گا کیسے اور پڑھائی ہوگی کیسے؟

ابتدا میں یہ بھی اعلان کیا گیا تھا کہ کلاسوں کا آغاز نومبر 2023 سے کیا جائے گا، انفراسٹرکچر بروقت تیار نہ ہونے کے سبب کلاسیں التوا کا شکار ہوئیں تو افواہوں کا بازار پھر سے گرم ہوا۔

گورنر ہاؤس کو درسگاہ میں تبدیل کرنے میں ویسے بھی کئی چیلنجز تھے،24 ہزار اسکوائر فٹ پر فرش، ایک وقت میں 3 ہزار بچوں کے لیے ائیرکنڈیشنڈ مار کی، ایک ہزار طلبہ کیلئے کمپیوٹر لیب، ویڈیو وال ، جدید ترین ساؤنڈ سسٹم ،واش رومز، کیفے ٹیریا اور پارک، ان سب کو بنانے میں وقت درکار تھا۔

صرف پی ایم ٹی ہی پر تقریباً ڈھائی کروڑ روپے لاگت آئی ہو تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ پورے منصوبے پر اخراجات کیا ہوئے ہوں گے۔

کورسز کا اہتمام کرنیوالے اور ملک میں آئی ٹی کی پہچان سرضیا کے مطابق صدر عارف علوی کے دور میں جب وہ ان سے ملنے گورنر ہاؤس آتے تھے تو 4 سے 5 جگہ سکیورٹی سے گزرنا پڑتا تھا۔

ہزاروں طلبہ کیلئے اسی لیے علیحدہ گیٹ بنایا گیا اور انہیں سال بھر کا خصوصی انٹری پاس جاری کیا گیا ہے۔

کورسز کا آغاز کرنے کے لیے ماہر اساتذہ کی بھی ضرورت تھی۔ یہ کمی دور کرنے کے لیے امریکا کی ریاست ورجینیا سے آئی ٹی ماہرین بلا کر 50 سے زائد ٹیچرز کو تربیت دلوائی گئی۔ اب یہ ٹیچر نہ صرف بچوں کو پڑھائیں گے بلکہ جدید ٹیکنالوجی سیکھنے کی بدولت دنیا بھر سے کام لے کر خود بھی کمائیں گے۔

گورنر سندھ نے اس نمائندے کو انٹرویو میں کہا کہ ان کی پہلی ترجیح تو سندھ ہے مگر وہ چاہتےہیں کہ ملک کے دیگر صوبوں کے افراد بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والوں کے لیے 300 افراد کا کوٹہ مختص کردیا ہے۔جوں جوں مزید فنڈز کا انتظام ہوگا، یہ کوٹہ بڑھایا جائے گا اور ملک بھر کے طلبہ کو موقع دیا جائے گا۔

امدادی کاموں میں سیلانی اور جے ڈی سی کی جانب سے پیش پیش رہنے پر ان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ نیت صاف،منزل آسان۔

اس سوال پر کہ اگر نئے انتخابات کے نتیجے میں حکومت بدلی اور وہ گورنر نہ رہے تو کیا ہوگا؟ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ انہوں نے یہ کام اپنی گورنری کیلئے نہیں کیا۔ ایک بورڈ بنا دیا ہے جو اس تعلیمی نظام کو چلائےگا۔ یہ ادارہ پاکستانی قوم کیلئے قائم کیا ہے۔ لاکھوں طلبہ اپنے پیروں پرکھڑے ہوگئے تو اس سے بڑی گورنری کیا ہوگی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔