15 فروری ، 2024
پاکستانی سیاست میں سچ، اصول اور کردار کی بہت کمی ہے۔سیاست کا جب نام لیا جاتا ہے تو دماغ میں فوری طور پر ایک منفی تاثر ابھرتا ہے۔ اکثر جب کسی کو جھوٹ نہیں بلکہ سیدھی اور صحیح بات کرنےکیلئے کہنا مقصد ہوتا ہے تو اُسے کہا جاتا ہے کہ ’’مجھ سے سیاست نہ کرو، سیدھی اور سچی بات کرو‘‘۔ ہمارے ہاں سیاست بہت بدنام ہو چکی اور اس میں سیاستدانوں کا اپنا بہت بڑا کردار ہے۔
ایک دن حلف دے کر جو بات کی جاتی ہے، دوسرے دن اُس سے کھلے عام مکر کر بالکل الٹ بات کر دی جاتی ہے۔ اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کیلئے اپنی ہی کی گئی باتوں ، وعدوں اور اصولوں سے پھرنا سیاستدانوں کیلئے بہت عام ہے۔ گزشتہ چند سال سے اس سیاست کو نفرت اور گالم گلوچ نے مزید خراب کر دیا اور سیاسی اختلاف کو دشمنی میں بدل کے رکھ دیا۔
ایسے ماحول میں حال ہی میں ہماری سیاست میں کچھ ایسے مثالیں سامنے آئی ہیں جن کو دیکھ اور سن کر دل خوش ہوا اور سیاست کا وہ خوبصورت چہرہ سامنے آیا جسے سراہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری سیاست کا یہ خوبصورت چہرہ عام ہو اور اُس بدصورتی کو ختم کرنے میں مددگار ہو جو پاکستانی سیاست کی بدنامی کا سبب بنا ہوا ہے۔جن خوبصورت مثالوں کی میں بات کرنا چا ہ رہا ہوں اُن میں ایک کراچی سے جماعت اسلامی کے رہمنا حافظ نعیم الرحمن کی طرف سے سندھ اسمبلی کی سیٹ پر اپنی جیت سے اس وجہ سے دستبرداری کا اعلان کرنا کہ فارم 45 کے تحت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے امیدوار نے اُن سے زیادہ ووٹ لیے اس لیے وہ نہیں بلکہ اُن کا مخالف الیکشن جیتا، شامل ہے۔ اُنہوں نے الیکشن کمیشن کے اپنے حق میں فیصلہ کو رد کرتے ہوے کہا کہ وہ خیرات میں اسمبلی سیٹ نہیں لینا چاہتے ۔ مبینہ طور پر نجانے کتنے ہارے ہوؤں کو جتوایا گیا لیکن پورے پاکستان میں صرف حافظ نعیم صاحب ہی وہ واحد فرد ہیں جنہوں نے جھوٹ کی بنیاد پر جیت کو قبول کرنے سے انکار کر کے بہترین کردار کا مظاہرہ کیا۔
ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق کے حوالے سے یہ بات کی جا رہی ہے کہ الیکشن کمیشن کا آر ٹی ایس (یعنی ایم ای ایس) خواجہ صاحب کو بھی مبینہ طور پر جتوانا چاہ رہا تھا لیکن اُنہوں نے ایسی جیت قبول کرنے سے نہ صرف معذرت کی بلکہ اپنے مخالف لطیف کھوسہ کو جیت پر مبارکباد بھی دی۔ کھوسہ صاحب نے البتہ یہ کہہ کر کہ سعد رفیق نے اُنہیں مبارکباد دینے میں بڑی دیر کر دی، اپنے بارے میں کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑا۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ثمر ہارون بلور صاحبہ نے الیکشن ہارنے کے بعد اپنے مخالف کی جیت پر اُن کے گھر جا کر مبارکباد دی۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر مملکت علی محمد خان نے الیکشن میں کامیابی کے بعد جو بیان دیا وہ بھی انتہائی قابل تعریف ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے دیے گئے اپنے بیان میں علی محمد خان نے اپنے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے ایک امیدوار کا احترام کے ساتھ نام لکھ کرکہا کہ الیکشن ہو گیا، ایک جمہوری عمل مکمل ہو چکا، جہاں تحریک انصاف کے لوگوں کا شکرگزار ہوں وہیں اپنے مدمقابل امیدواروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ سب میرے لئے قابل احترام ہیں اور میرے بھائی ہیں، یہ میری نہیں بلکہ اُن سب کی جیت ہے اور میری طرف سے علاقہ کی ترقی کیلئے ہمیشہ اُن کی طرف تعاون اور دوستی کا ہاتھ بڑھے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ علی محمد خان نے مخالف سیاسی جماعتوں کے ووٹرز، سپورٹرز کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ وہ سب میرے لیے جھوٹے بھائیوں جیسے ہیں اور علاقہ کی ترقی میں ہمیشہ اُن کی رائے کو قدر کی نگاہ سے دیکھوں گا۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے ووٹرز ،سپورٹرز کسی بھی کام کیلئے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں، میرے حجرے اور میرے دل کے دروازے سب کو ہمیشہ کھلے ملیں گے، سب مل کر علاقہ کو ترقی اور اخلاق کا گہوارا بنائیں گے۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔