16 فروری ، 2024
ملک بھر میں عام انتخابات کے مراحل میں پولنگ کو اہم ترین مرحلہ بھی طے پا گیا، باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو اس انتخاب میں منتخب ہونے والے تمام اراکین پر حیرت کا پہاڑ ٹوٹ چکا ہے، اظہار شاید کوئی نہ کرے لیکن یہ حقیقت پر مبنی ہے۔
جو سوچ رہے تھے عام آدمی ووٹ ڈالنے نہیں آئے گا انہیں پولنگ اسٹیشنز میں عوام کا جم غفیر دیکھ کر حیرت کا جھٹکا لگا، میری اس رائے پر ان ذہانتوں کا استعمال مثبت یا منفی تھا اس کا فیصلہ عوام خود کریں گے، ایک طرف انسانی ذہانت نے مصنوعی ذہانت استعمال کرکے مختلف سافٹ وئِیرز اور ایپس کے ذریعے اپنے ووٹرز کو منظم کیا اور ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز تک پہنچادیا۔
دوسری جانب انسانی ذہانت نے عوام کے مخصوص نظریے کے حامیوں اور سیاسی گروپ کو اجتماع کرنے سے روکنے کی ہرممکن کوشش جاری رکھی اور اس میں جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے ٹولز اور طاقت کا بھرپور استعمال بھی نظر آیا، یوں یہ انسانی ذہانت اور مصنوعی ذہانت کا مقابلہ آخری دو ہفتوں میں شدت اختیار کرگیا۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال اس حد تک بڑھا کہ انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر ہونے لگیں اور یہ مشاہدہ کئی بار ہوا کہ انٹرنیٹ پرٹریفک بڑھنے سے رفتار نہایت سست روی کا شکار رہی یا اسے معطل بھی کیا گیا، جدید ٹیکنالوجی کا مقابلہ بھی رہا اس انتخابی مہم میں پی ٹی آئی وہ سیاسی جماعت نظر آئی جس نے نامناسب حالات میں انسانی ذہانت کو استعمال کر کے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا اور ایسے ٹولز اور ایپس استعمال کیں جس سے ان کا ووٹر متحرک ہوا اور ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچا۔
انتخابی نشان یکسان نہ ہونے کے باوجود ملک بھر میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی میں دونوں ذہانتوں کا بھرپور استعمال کیا گیا، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیوایم، جے یوآئی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ق سمیت دیگر جماعتوں کے پاس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال تو کیا گیا لیکن ان کے پاس گراؤنڈ پر ورکننگ کا بھرپور موقع موجود تھا جبکہ پی ٹی آئی اس معاملے کئی وجوہات کی بنا پر بظاہر منتشر نظر آئی۔
پولنگ کے بعد انسانی ذہانت نے فارم 45 کو ہدف بنایا اور اسے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے محفوظ کرکے پھیلا بھی دیا گیا، انسانی ذہانت نے جدید ٹیکنالوجی کو معطل کرکے خاصہ ٹائم نکال لیا جو امن و امان کے لیے گئے اقدامات کیلئے اہم اقدام سمجھا جارہا ہے۔
بظاہر نتائج میں تاخیر کی وجہ بھی یہی رہی لیکن بعد میں انسانی ذہانت سے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرکے فارم 47 جاری کردیا گیا اور ملک میں انتخابی عمل کا بڑا مرحلہ مکمل ہوگیا، جدید ٹیکنالوجی کے دور میں انسانی اور مصنوعی ذہانت کا یہ مقابلہ جاری رہے گا جس میں آن اور آف کا سوئچ یقیناً انسان کے پاس ہی ہے جس میں اب تک زور طاقت کا ہی نظر آتا ہے لیکن ووٹ کی طاقت نمایاں ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔