17 فروری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکلا اور سیاسی قیادت کے درمیان اختلافات سامنے آگئے، اندرونی اختلافات کے باعث فیصلوں میں تاخیر ہونے لگی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پارٹی کی وکلا قیادت نے جے یو آئی سمیت متعدد جماعتوں سے رابطوں پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے، پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت مذاکرات اور بات چیت چاہتی ہے جبکہ وکلا قیادت اس تجویز سے ناخوش ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے موقع پر بیرسٹرگوہر موجود نہ تھے، جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی سے مذاکرات میں بھی بیرسٹر گوہر اور وکلا قیادت شریک نہ ہوئی۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کے دوران بھی تلخیاں ہوئیں اور سیاسی قیادت کے فیصلوں کو وکلا کے جانب سے ماننے سے انکار کیا جانے لگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے سیاسی فیصلوں کے لیے سیاسی قیادت کو مکمل ذمہ داری دے دی، وکلا کو کیسز اور پارٹی کے قانونی امور تک محدود کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وکلا قیادت نے سیاسی قیادت کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں اور فیصلوں پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اسد قیصر نے پارٹی میں اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تمام وکلا سیاسی قیادت کے ساتھ متحد ہیں۔
اسد قیصر نے مؤقف اپنایا کہ تحریک انصاف میں وکلا پارٹی اور قیادت کے فیصلوں کے پابند ہیں، وکلا اتفاق اور اتحاد سے آگے بڑھ رہے ہیں۔