18 فروری ، 2024
عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کا احتجاج اور دھرنے جاری ہیں، کوئٹہ میں پی کے میپ، نیشنل پارٹی، بی این پی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ڈی آر او آفس کے سامنے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری احتجاجی دھرنا جلسے میں تبدیل ہوگیا۔
جلسے سے چار جماعتی اتحاد کے قائدین نے خطاب کیا، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا بلوچستان میں منصوبے کے تحت قوم پرستوں کو عوام سے دور کیا جارہا ہے۔
چمن میں اے این پی کا ضلع کمپلیکس جبکہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں جے یو آئی ایف کا ڈی سی آفس کے باہر نو روز سے دھرنا جاری ہے۔
نصیرآباد پی بی 14 کے نتائج کے خلاف پیپلز پارٹی کا احتجاج دسویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ جمہوری وطن پارٹی کا جعفر آباد میں ربی کینال کے مقام پر احتجاجی کیمپ بھی جاری رہے اوراین اے 40 شمالی وزیرستان میں تحریک انصاف کا احتجاج 8 روز سے جاری ہے۔
مختلف مقامات پر احتجاج اور دھرنوں سے شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی ہے اور مال بردار گاڑیاں پھنس گئیں ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ادھر اے این پی نے پورے ملک میں دھاندلی کی تحقیقات کامطالبہ بھی کردیا ہے۔
اے این پی کے سینیئر رہنما امیر حیدر ہوتی نے اے این پی ضلع کونسل کےارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں شفاف انتخابات ہوتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی، جیتنے اور ہارنے والے دونوں سراپا احتجاج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فارم 45 اور 47 کا جائزہ لینے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ایک ایک ووٹ کی چھان بین کی جائے، دھاندلی کی تحقیقات نہ ہونے سے جمہوریت کے وجود کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت اور وفاقی حکومت ایک دوسرے کیساتھ نہیں چل سکیں گی۔