Time 23 فروری ، 2024
پاکستان

پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے متعلق بیان پر پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہونے کا امکان

پی ٹی آئی کے فیصلے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے تناظر میں نقدی کی تنگی کا شکار معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں/ فائل فوٹو
پی ٹی آئی کے فیصلے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے تناظر میں نقدی کی تنگی کا شکار معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں/ فائل فوٹو

اسلام آباد: پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے بیان سے پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہونے کا امکان  ہے اور عالمی مالیاتی فنڈنے قومی ائیرلائن پی آئی اے کی تنظیم نو اور اس کے ذمہ 268 ارب روپے قرض کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے مزید وضاحتیں مانگ لی ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے فیصلے سے، جس میں ’’دھاندلی زدہ انتخابات‘‘ کی وجہ سے پاکستان کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا جائیگا، اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے تناظر میں نقدی کی تنگی کا شکار معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے پی آئی اے کے مجوزہ ری اسٹرکچرنگ پلان اور اس کے غیر بنڈلنگ پر مزید وضاحتیں مانگ لی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جائے کہ کس طرح 268ارب روپے کے داخلی قرضوں کی ری شیڈولنگ سے مالیاتی اثرات مرتب ہوں گے اور حکومت مالیاتی خسارے کو بڑھائے بغیر ان سے کیسے نمٹے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو حکومت کے ساتھ باضابطہ ردعمل کا اشتراک کرنے سے پہلے مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے یہ اہم بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ممکنہ طور پر مارچ 2024کے پہلے ہفتے میں حلف اٹھانے والی آنے والی حکومت کے پاس موجودہ 3 ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کو پورا کرنے کے اور پھر ڈالر کے خلا کو پُر کرنے کے بڑے سائز کو مدنظر رکھتے ہوئے کوٹے میں اضافے کی درخواست کے ساتھ 36 ماہ کے نئے بیل آؤٹ پیکج پر دستخط کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

آنے والی حکومت کو اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کے فوراً بعد آئی ایم ایف کو باضابطہ درخواست بھیجنی ہوگی کہ وہ دوسری نظرثانی کی تکمیل کیلئے اپنی جائزہ ٹیم اسلام آباد روانہ کرے جو کہ 15مارچ 2024 تک مکمل ہو جانا چاہیے تاکہ 12اپریل 2024تک 1.1ارب ڈالر کی آخری قسط کے اجراء کے لیے بورڈ سے منظوری لی جا سکے۔

مزید خبریں :