24 فروری ، 2024
کراچی کی مختلف شاہراہوں پر مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جارہاہے جس کے باعث مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہوگیا۔
کراچی میں شارع فیصل پر نرسری کے مقام پر احتجاج کےباعث نرسری سے ایف ٹی سی تک ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی جب کہ کارساز پر بھی جے یو آئی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کا احتجاج ہوا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر شیلنگ کی جس دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد مظاہرین طارق روڈ کی جانب روانہ ہوگئے جس کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک مزید جام ہوگیا۔
اس کے علاوہ الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر مظاہرین نے ٹول پلازہ پر بھی احتجاج کیا جس سے کراچی حیدرآباد موٹر وے پر ٹریفک معطل ہوگئی۔
دوسری جانب شارع فیصل پر احتجاج کی وجہ سے مسافروں کو کراچی ائیرپورٹ پہنچنے میں دشواری کا سامناہے جس وجہ سے فلائٹ شیڈول بری طرح متاثر ہوا۔
فلائٹ شیڈول متاثر ہونے سے کراچی سے دبئی، کراچی سے مسقط، کراچی سے لاہور اور کراچی سے اسلام آبادکی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
دوسری جانب پولیس نے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے قومی عوامی تحریک کے کارکنان کو حراست میں لے لیا، قومی عوامی تحریک نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کیا جس میں خواتین بھی موجود تھیں۔
انتظامیہ نے سندھ اسمبلی میں نو منتخب ارکان کی تقریب حلف برداری کے باعث سکیورٹی انتظامات سخت کیے تھے اور علاقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کے باعث دفعہ 144 کی حدود میں کسی احتجاج کی اجازت نہیں۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے کارکنان منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج بھی کیا اور قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیا جن میں خواتین کارکنان بھی شامل ہیں۔