07 مارچ ، 2024
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کے مقدمے کی سماعت کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو کہا ہے کہ بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر تعمیرات کو یوٹیلٹی کنکشن فراہم نہ کیے جائیں۔
غیر قانونی تعمیرات کے مقدمے کی سماعت میں ایس بی سی اے نے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں انکشاف ہوا کہ ایس بی سی اے نے10 برس میں 64 ہزارتعمیرات کی اجازت دی۔
ڈی جی ایس بی سی اے کا عدالت میں کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف براہ راست مقدمہ درج نہیں کراسکتے صرف شکایت درج کراسکتے ہیں۔
سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ایس بی سی اے افسران کی ذمہ داری ہے کہ سندھ میں کہیں غیرقانونی تعمیرات نہیں ہونی چاہیے، غیر قانونی تعمیرات سے متعلق عدالت میں کثیر تعداد میں کیس آئے ہیں۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ ایس بی سی اے غیر قانونی تعمیرات روکنے میں بظاہر ناکام نظر آتی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا کہ بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر یوٹیلیٹی کنکشن فراہم نہ کیے جائیں، غیر قانونی منصوبوں سے متعلق ایس بی سی اے کی موبائل ایپ ڈیڑھ ماہ میں تیار کریں۔
عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اے کے پاس پورے کراچی کے مقدمات کے اندراج کے لیے ایک تھانہ ہے, سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ کراچی کے ہر ضلع میں ایس بی سی اے کا الگ تھانہ بنائیں، سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ایس بی سی اے غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائے۔
عدالت نے میئر کراچی، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری لینڈ سے جواب طلب کرلیا, ساتھ ہی عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ کے ساتھ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی۔