16 مارچ ، 2024
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے صحافی اور وی لاگر اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
اسد طور کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد ہمایوں دلاور کی عدالت میں ہوئی۔
اسد طور کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کیس کا تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوا۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر سید اشفاق حسین شاہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
اسد طورکے وکیل نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن عدالت میں جمع کروائی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر اور ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے پوچھا یہ آبزرویشن درست ہے؟ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جی یہ آبزرویشن درست ہے۔
عدالت نے اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے انہیں 5 ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے اسدطور کی درخواست ضمانت پر مخالفت نہیں کی گئی جبکہ عدالت نے اسد طور کو رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد طور کی ایف آئی اے نوٹسز کے خلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسد طور کو جاری نوٹسز کو خلاف قانون قرار دیدیا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا کہ نوٹسز خلاف قانون جاری ہوئے پھر ایف آئی آر درج ہوگئی، ایف آئی آر درج ہونےکے بعد متعلقہ فورم سے رجوع کیا جاسکتا ہے، ازخود نوٹس کا اختیار نہیں اس لیے اسد طور کو رہا کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ صرف نوٹسز کو چیلنج کیا گیا تھا اس لیے درخواست آبزرویشنز کے ساتھ نمٹا رہے ہیں۔