01 اپریل ، 2024
میں ایک احمق، دیوانہ اور خوابوں کی دنیا میں رہنے والا شخص ہوں۔ زمانہ شناسی سے قطعی عاری۔طاقت کی بجلیوں اور سیاست کی مجبوریوں کو سمجھ نہیں پاتا۔ دیوانے کے خواب تو مشہور ہیں، اس دیوانے نےبھی ایک خواب دیکھاتھا۔
خواب میں الیکشن کا میدان سجا ہوا تھا ’’وہ‘‘ فاتحانہ لندن سے آیا اور اعلان کیا کہ میں کھلاڑی سے وہ سلوک نہیں کروں گا جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا، میں اس سے سیاستدانوں والا سلوک کروں گا، میں اسے انتقام سے نہیں سیاست سے شکست دوں گا، میں اس سے مصالحت کروں گا اور ہمارا اصل مقابلہ کارکردگی میں ہوگا۔ اس کے انقلابی بیانیے نے کپتان کے مظلومانہ کارڈ بیانیے کو شدید نقصان پہنچایا اور ’’وہ‘‘ منصفانہ انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے جیت کر چوتھی بار وزیر اعظم بن گیا۔
ماڈل ٹاؤن میں اپنی وکٹری تقریر میں اس نے عوام اورسیاسی سوچ کو فاتح قرار دیا اور اپوزیشن کو دعوت دی کہ ملک کو چلانے کیلئے مل جل کر کام کریں، یہ بھی کہا کہ وہ خودکپتان سے ملنے جیل جائے گا اور حکومت کپتان کو فوراً رہا کر دے گی۔ وزیر اعظم کی حلف وفاداری کی تقریب نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طر ف مبذول کر لی۔ بھارتی وزیر اعظم مودی جو سالہا سال سے پاکستان سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے انہوں نے اعلان کیا کہ وہ پاکستانی وزیر اعظم کی حلف وفاداری کی تقریب میں اپنے پورے وفد کےساتھ شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب میری حلف وفاداری ہوئی تھی تو پاکستانی وزیر اعظم نے شرکت کی تھی، اس لئے میں بھی پاکستان جاؤں گا۔
یکلخت برصغیر پر سے جنگ کے بادل چھٹ گئے ، امن کےگیت گائے جانے لگے۔ مودی حلفِ وفاداری کی تقریب میں شریک ہوئے، پاک بھارت تجارت شروع کرنے اور دونوں ملکوں بشمول کشمیر میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کا فیصلہ ہوگیا، تنازعات کے حل کیلئے کمیٹیاں بن گئیں۔ وزیر اعظم بنتے ہی اس نے مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی اور آئی ایس آئی چیف پرمشتمل وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہاں کی حکومت کے ساتھ پاکستانی طالبان کی دہشت گردی کے حوالے سے بات کرے۔ اس ضمن میں بھی کامیابی ملی اور افغان حکومت ایک مشترکہ کمیٹی بنانے پر تیار ہوگئی جو اس مسئلے کا حل تلاش کرے اور یہ طے ہوا کہ کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے دونوں ملک اس کو ماننے کےپابند ہوں گے۔
وہ وزیر اعظم بنا تو امریکی اور چینی سربراہان نے مبارکباد کے زبردست پیغامات بھیجے، امریکہ کی برسراقتدار پارٹی میں اسکے بروس ریڈل جیسے ہمدرد موجود تھے، چینیوں نے سی پیک کا ایک نیا پیکیج دینے کافیصلہ کیا۔ سعودی عرب اور یو اے ای نے فوراً اپنے اعلیٰ سطحی وفد پاکستان بھیجے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کیلئےمعاہدوں پر عملدرآمد شروع ہوگیا۔ خلیجی ممالک نےپاک بھارت تعلقات کی بہتری پر دونوں ملکوں کو مبارک دی اور یہ تجویز دی کہ اب افغانستان کے راستے سینٹرل ایشیا تک کی تجارت کا روٹ کھولا جائے تاکہ سارے خطے کو اس کا فائدہ ہو۔
میاں منشاء اور ملک کے 22 بڑےصنعتی گروپوں کے سربراہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی اوریہ طے ہوا کہ تین سال کے اندر برآمدات کو دوگنا کیا جائے گا، یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی لیکن ٹیکس نیٹ میں ہر شہری کو شامل کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے زراعت کے شعبے کوبھی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا، زرعی یونیورسٹی اور ایوب تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ کو لدھیانہ یونیورسٹی کی طرح زراعت میں لیڈ لینے کا فیصلہ ہوا اور اس شعبے میں انقلابی تبدیلیاں کردی گئیں، ملک بھر کے زمینداروں کو نئے بیج ، نئی کھادیں اور جدید تحقیق سے روشناس کرانے کافیصلہ کر لیا گیا۔ پہلا ٹارگٹ یہ رکھا گیا کہ اگلے دوسال کے اندر ہماری فصلوں کی بَرداشت مشرقی پنجاب جتنی ہونی چاہیے، دوسال بعد امریکہ اور دوسرے ممالک کے مقابلے میں ترقی کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔
مواصلاتی نیٹ ورک بنانا تو شروع سے ہی اس کا شو ق رہا ہے، پہلے ہی سال سکھر سے کراچی تک کی نامکمل موٹر وے کی تکمیل کا فیصلہ ہوا، یہ بھی طے کیاگیاکہ پانچ نئی موٹر ویز بنائی جائیں گی، ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر کو ون وے سڑکوں کے ذریعے باقی ملک سے ملانے کا فیصلہ ہوا۔ بلدیاتی الیکشن فوراً کروانے اور بلدیاتی نمائندوں کو مالی اور انتظامی اختیارات دینے کا بھی فیصلہ ہوا۔
اگرچہ وہ دو تہائی اکثریت سے جیتا مگر پھربھی اس نے پیپلز پارٹی کے آصف زرداری کو صدر بنانے کافیصلہ کیا، عمران خان کو جیل سے رہا کراکے اسے میانوالی سے الیکشن لڑنے کا موقع دیا اور یوں وہ اپوزیشن لیڈر بن گئے، انہیں پورا پروٹوکول دیا گیا اور پختونخوا میں ان کی صوبائی حکومت کو مرکزی حکومت نے سارے فنڈز بلاتامل ادا کردیئے، یہ بھی طے کیاگیا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل اور آئی سی ایف سی کے ہر اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کوبھی شریک کیاجائے گا۔
وزیراعظم بنتے ہی اس نے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کردیا، کپتان اور وزیراعظم کی دو رکنی کمیٹی بنا دی گئی جو 9مئی کے ملزمان کے بارے میں فرداً فرداً فیصلے کرے گی۔ یہ طے ہوگیا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف حکومت صرف ان لوگوں کیلئے عدالتوں میں جائے گی جو بے گناہ ہوں گے۔ کپتان نے بھی تسلیم کرلیا کہ جو لوگ لوٹ مار اور تخریب کاری میں ملوث ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے،انہیں پارٹی سے نکالنے کابھی فیصلہ کرلیاگیا۔
سب کا خیال تھا کہ اس کیلئے سب سے مشکل کام مقتدرہ سے ڈیل کرنا ہوگا، اس کی پہلے بھی مقتدرہ سے بار بار لڑائی ہوتی رہی اب بھی ہوگی مگر مقتدرہ بھی سیاسی اور معاشی بدانتظامی سے اس قدر تنگ آ چکی تھی کہ اس نے وزیراعظم کے فیصلوں پر صاد کہا، مقتدرہ کے کچھ حلقوں میں بھارت سے تعلقات اور 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد سے نرمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیاگیا مگر ملک میں مجموعی مصالحت اوربہتر مستقبل کے نام پر انہیں یقین دلایا گیا کہ بالآخر ان اقدامات کے نتیجے میں ملک آگے بڑھے گا۔
ایس آئی ایف سی نے دنیا کے بدلتے ہوئے حالات دیکھ کر فیصلہ کیا کہ سارک کو مضبوط کیا جائے۔ ایران، ترکی اورپاکستان کے 1964ء کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،چین کو اپنی برآمدات بڑھائی جائیں اور مشترکہ منصوبوں کو فروغ دیا جائے، بھارت سے لے کر سنٹرل ایشیا تک سڑکوں اور ٹرینوں کا جال بچھایا جائے تاکہ یہ سارا خطہ ترقی کر سکے۔ مغربی دنیا سے ٹیکنالوجی اور جدید علوم کی ٹرانسفر پر سب سے زیادہ فنڈنگ کی جائے۔
یہ خواب دیوانے کا ہے، میرے جیسے احمق ہمیشہ یہ خواب دیکھتے رہتے ہیں کہ کب وہ لمحہ آئے گا جب یہ جمہوری ملک، معاشی طور پر مضبوط ہوگا اور فلاحی مملکت بنے گا، جہاں سیاسی آزادیاں ہوں گی اور میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ اس خواب کا انجام بھی یہ ہوا کہ اچانک ویگوڈالوں اور بھاری بوٹوں کی دھمک سنائی دی اور میں اس جھوٹے خواب سے بیدار ہوگیا۔ لگتا ہے کہ ہم جھوٹے خواب ہی دیکھتے رہیں گے کیونکہ کوئی ان خوابوں کو سچا بنانےپر تیار ہی نہیں.....
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔