04 جون ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم اور فیملی ڈیٹا لیک کرنے پر توہین عدالت کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی رپورٹ سے صاف ظاہر ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف تین ہیش ٹیگز پر مبنی منظم مہم تھی ، بڑی مایوسی کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ نامکمل ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ کے پہلے دو صفحات پر کہا گیا اکاؤنٹس غیر فعال ہونے کے باعث پیش رفت نہیں ہوسکتی ، عدالت نے پوچھا اگر صدر یا آرمی چیف پر توہینِ مذہب کے الزامات لگیں تو کیا آئی ایس آئی یہی جواب دے گی؟
حکم نامے کے مطابق عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آئی ایس آئی ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ عدالت کو ان دونوں سوالوں سے متعلق جواب نہیں مل سکا۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور امیگریشن حکام نے واضح کیا کہ گرین کارڈ محض ایک سفری دستاویز ہے ، اس وضاحت کے بعد حکومت نے جسٹس بابر ستار کے خلاف ٹوئٹس میں الزامات کے جھوٹ ہونے کا اعتراف کرلیا ہے ۔