05 جون ، 2024
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نےنیب ترامیم کیس براہ راست نشر نہ کرنے کے فیصلے پر اختلافی نوٹ جاری کردیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ 13صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہاکہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے، نیب ترامیم کیس پہلے براہ راست نشر ہو چکا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی پیشی کو لائیو دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد 184تین کے تمام مقدمات بنچ ون سے لائیو دکھائے گئے، نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184تین کے کیس کیخلاف ہے۔
اختلافی نوٹ کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے، سابق وزرائے اعظم کےخلاف نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا رہا، سابق وزرائے اعظم کو عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل کا نشانہ بنایا، ہراساں کیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں ہیں، ان کے لاکھوں پیروکار ہیں جس کے حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں، ایس او پیز کا نہ بنا ہونا کیس براہِ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی اور قرار دیا تھاکہ نیب ترامیم کیس کی براہ راست سماعت کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نیب ترامیم کیس کی سماعت کل ہوگی۔