Time 15 جون ، 2024
پاکستان

اپوزیشن کے ساتھ حکومتی سینیٹرز کی بھی وفاقی بجٹ پر شدید تنقید

اپوزیشن کے ساتھ حکومتی سینیٹرز کی بھی وفاقی بجٹ پر شدید تنقید
فوٹو: فائل

اپوزیشن کے ساتھ حکومتی سینیٹرز نے بھی وفاقی بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا ہے۔

سینیٹ اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر راجہ عباس ناصر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کو مِن و عَن مانا گیا ہے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز جان لیوا ہیں۔ اس وقت صنعت کار رو رہا ہے، بجٹ میں غریب کے حق کو پامال کیا گیا ہے، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔

سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ پنشن وفاقی حکومت کے کل اخراجات سے زیادہ ہے، یہ لمحہ فکریہ ہے۔ ہم نے بچوں کی اسٹیشنری پر بھی دس فیصد جی ایس ٹی لگا دی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اخباری کاغذ پر 10 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی بجٹ تجویز واپس لی جائے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ 6 سال کے عرصے میں پاکستان میں سات وزرائے خزانہ آئے، وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا جہاں فیصلہ تین چار جگہ ہو۔ 6 سال میں جتنے ٹیکس لگائے گیے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

سینیٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ آپ نے کسی ایم این اے، کابینہ ارکان پر تو ٹیکس نہیں لگایا، ٹیکس غریب پر لگا رہے ہیں، فائدے اشرافیہ کو مل رہے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ بجٹ اداروں کی کارکردگی کے حساب سے بننا چاہیے تھا۔

سینیٹ اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ ایک بھکاری بجٹ ہے۔ خسارہ بڑھتا چلا جارہا ہے، سینیٹر روبینہ قائم خانی کا کہنا تھا کہ بجٹ دستاویز ناکام پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ حکومت سے جب مسائل کا حل نہیں نکلتا تو اداروں کی نجکاری کی بات سننا پڑتی ہے۔

مزید خبریں :