21 جون ، 2024
روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول جانا بہت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر آپ مناسب مقدار میں پانی کا استعمال نہیں کریں گے تو سردرد، متلی اور توجہ مرکوز کرنے جیسی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، جبکہ قبض سمیت دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
مگر روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینے سے ہمارے جسم کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟
ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویسے تو یہ طے نہیں کہ ایک فرد کو روزانہ کتنی مقدار میں پانی پینا چاہیے بلکہ اس کا انحصار مختلف عناصر جیسے موسم، جسمانی سرگرمیوں اور دیگر پر ہوتا ہے، تاہم اگر آپ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا شروع کر دیں جسم میں درج ذیل مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔
ہمارے جسم کے تمام خلیات کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور جب اس کی کمی ہوتی ہے تو اکثر قبض کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہمارے جسم کے مخصوص حصوں کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور جب ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہوتا ہے تو وہ دیگر حصوں سے پانی اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
ایسا عموماً نظام ہاضمہ کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کا نتیجہ قبض کی شکل میں نکلتا ہے۔
پانی ہمارے جوڑوں کے افعال کو بہتر بناتا ہے اور ہڈیوں کی حرکت ہموار ہوتی ہے۔
جسم میں پانی کی مناسب مقدار گٹھیا جیسے تکلیف دہ مرض سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
اسی طرح پانی جسم میں گردش کرنے والے ایسے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے جن سے جوڑوں کے ورم کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پسینے کا اخراج ہمارے جسم کے لیے بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جسم معمول کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔
مگر جسم میں پانی کی کمی ہونے پر جسم زیادہ پسینہ تیار نہیں کر پاتا جس سے ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے ہمارا جسم پسینے کی شکل میں کافی سیال خارج کر دیتا ہے جبکہ سوڈیم اور پوٹاشیم کی بھی کمی ہوتی ہے۔
گرم موسم میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث پیاس محسوس ہوتی ہے، پیشاب کم آنے لگتا ہے اور منہ خشک ہو جاتا ہے۔
یہاں تکہ سر چکرانے اور ذہنی الجھن جیسے احساسات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
گردے جسم سے کچرے کو سیال کی شکل میں خارج کرتے ہیں اور اس کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر آپ پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہیں تو گردوں کے لیے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پانی کی کمی سے نمکیات اور منرلز ٹھوس شکل میں اکٹھے ہونے لگتے ہیں جس کے باعث گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے جبکہ پیشاب کی نالی کی سوزش کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو ہماری یادداشت متاثر ہوتی ہے، سوچنا مشکل ہو جاتا ہے یا توجہ مرکوز کرنا آسان نہیں ہوتا۔
درحقیقت جسم میں پانی کی معمولی کمی ہی دماغی افعال کو متاثر کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امتحانات میں پانی ساتھ رکھنے والے طالبعلم زیادہ بہتر نمبر حاصل کرتے ہیں۔
نتائج سے عندیہ ملا کہ پانی سے درست طریقے سے سوچنے میں مدد ملتی ہے۔
جسم میں پانی کی معمولی کمی سے بھی تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جسمانی کارکردگی پر مبنی کھیل کھیلنے والے ایتھلیٹس پانی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
پانی کے مناسب استعمال سے جسمانی سرگرمیوں کے دوران جسمانی درجہ حرارت کم ہوتا ہے جبکہ جسمانی اور دماغی توانائی بہتر ہوتی ہے، جس سے جسمانی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
مناسب مقدار میں پانی پینے سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں پانی پینے کی عادت اور جسمانی وزن میں کمی کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ پانی سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے اور لوگ کم مقدار میں کیلوریز جسم کا حصہ بناتے ہیں۔
جسم کے ہر حصے کی طرح ہمارے دل کو بھی اپنے افعال کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی ہونے پر دل مؤثر انداز سے خون پمپ نہیں کر پاتا جبکہ دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور بلڈ پریشر گھٹ جاتا ہے۔
دل کو صحت مند رکھنا مناسب مقدار میں پانی پینے کے اہم ترین فوائد میں سے ایک ہے کیونکہ ڈی ہائیڈریشن سے دل پر اضافی دباؤ بڑھتا ہے اور اس کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔
جب جِلد کے خلیات کو مناسب مقدار میں پانی نہیں ملتا تو وہ سکڑنے لگتے ہیں، جبکہ پانی زیادہ پینے سے جِلد زیادہ چمکدار اور ہموار ہوتی ہے۔
روزانہ 8 گلاس تک پانی پینے سے چہرے پر جھریوں کی لکیریں بننے کا عمل سست ہو جاتا ہے اور لوگ کم عمر نظر آنے لگتے ہیں۔
جسم میں پانی کی کمی کی ایک عام علامت تھکاوٹ ہوتی ہے تو مناسب مقدار میں پانی پینے سے اسے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
منہ خشک ہونا بھی سانس کی بو کی بڑی وجہ ہے کیونکہ لعاب دہن منہ کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس کی کمی سے بیکٹریا کی مقدار بڑھتی ہے۔
تو دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینے سے لعاب دہن زیادہ بنتا ہے اور سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا۔
آپ نے شاید سنا ہو کہ روزانہ 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ پانی کی ضرورت مختلف ہوسکتی ہے۔
اس حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف میڈیسین نے مشورہ دیا ہے کہ مردوں کو روزانہ 13 کپ سیال (3 لیٹر کے قریب) جبکہ خواتین کو 9 کپ (2 لیٹر سے کچھ زیادہ) سیال کا استعمال کرنا چاہیے۔
حاملہ خواتین کو روزانہ 10 کپ پانی پینا چاہیے جبکہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو 12 کپ پانی پینا چاہیے۔
اگر موسم گرم ہو تو پھر زیادہ پانی کی ضرورت ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر پسینہ زیادہ آرہا ہے۔
اسی طرح موسمی بیماری جیسے نزلہ زکام، بخار یا ہیضہ ہونے پر بھی زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سرد موسم میں بھی پانی کی مناسب مقدار کا استعمال ضروری ہوتا ہے ورنہ مختلف جسمانی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ پانی سے ہٹ کر مشروبات اور مخصوص غذاؤں سے بھی سیال جسم کو ملتا ہے جس کو پانی ہی تصور کیا جاتا ہے۔
کچھ امراض جیسے ہارٹ فیلیئر یا گردوں کے مخصوص امراض پر پانی کی مقدار محدود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کا فیصلہ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔