26 جون ، 2024
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
سیینٹر فیصل واوڈا نے عدالت میں شوکاز کا نیا جواب جمع کرایا جس میں غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا گیا ہےکہ خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں، میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے، میری پریس کانفرنس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا تو غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا۔
فیصل واوڈا نے مؤقف اپنایا کہ عدلیہ کا مکمل احترام کرتا ہوں، 5 جون کی عدالتی کارروائی کے بعد مذہبی اسکالرز سے ملاقات کی، مذہبی اسکالرز سے پوچھا کہ ایک سینیٹر کا کردار کیا ہونا چاہیے، مجھے رائے دی گئی کہ انصاف کے ساتھ کھڑے رہیں چاہے یہ بات آپ کے اقرباء کیخلاف ہی کیوں نہ ہو۔
فیصل وواڈا کے جواب میں قرآن و احادیث کے حوالہ جات بھی دیے گئے اور کہا گیا کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صدق دل سے غیرمشروط معافی مانگتا ہوں، قرآن پاک کی تلاوت کے بعد انتہائی متاثر ہوا ہوں۔
سابق وزیر نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی تجویز دی کہ معاملہ انا کا نہیں، احساس ہوگیا ہے کہ معاشرے میں عدلیہ کی اچھی ساکھ برقرار رکھنا ضروری ہے لہٰذا سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ توہین عدالت میں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال گزشتہ سماعت پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ چکے ہیں، دونوں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 28 جون کو مقرر ہے۔