پاکستان
08 فروری ، 2013

کراچی بدامنی کیس: 4 سو پولیس افسران جرائم میں ملوث ہیں،عدالتی ریمارکس

کراچی بدامنی کیس: 4 سو پولیس افسران جرائم میں ملوث ہیں،عدالتی ریمارکس

کراچی…سپریم کورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی پولیس کے چار سو پولیس افسران جرائم میں ملوث ہیں جبکہ آئی جی سندھ فیاض لغاری نے افسران کی تعیناتی سے لاعلمی کا اظہار کیا۔عدالت نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ عوام کو پولیس پر اعتماد نہیں کیونکہ آپ اسے سیاست سے پاک کرنے کو تیار ہی نہیں۔سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی گئی۔سپریم کورٹ نے کراچی امن وامان کیس کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ فیاض لغاری نے بتایا کہ لوگ گواہی کے لئے تیار نہیں۔ اب تک 127 پولیس اہلکار قتل کئے جاچکے ہیں،114 مقدمات درج ہوئے، 35 میں ملزمان کی شناخت ہوئی ، پانچ ملزمان مقابلے میں مارے گئے اور69 مقدمات کے چالان عدالتوں میں پیش ہوئے۔182 ٹارگٹ کلر بھی پکڑے گئے ہیں۔بینچ نے استفسار کیا کہ آپ کو گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے احکامات پر کیا عمل درآمد کیا گیا؟ جیو نیوز کے رپورٹر کا قتل ہوا تمام گواہوں کو ماردیا گیا عدالت نے گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے پوچھا کہ پولیس موبائلوں کو بموں سے نشانہ بنایا جارہا ہے،سوال یہ ہے کہ پولیس والے کیوں مارے جارہے ہیں ؟آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں بی ایل اے اور کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گرد پکڑے اس لئے پولیس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔عدالت نے کہا کہ قتل کی کارروائیاں اگلے سال 1800 سے کم ہو تیں تو کہہ سکتے تھے ، یہاں تو تعداد 2300 تک پہنچ گئی۔ممبر انسپیکشن ٹیم سندھ ہائی کورٹ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ کراچی پولیس کے چار سو افسران قتل ،ڈکیتی اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔افسران کے چالان بھی عدالتوں میں پیش کئے جاچکے ہیں۔ ۔عدالت کے استفسار پر آئی جی سندھ نے ان پولیس افسران کی پوسٹنگ سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ،آپ اپنے گھر کو صحیح کریں، یہ جرائم میں ملوث افسران کہیں نہ کہیں پوسٹنگ لیکر بیٹھے ہیں۔عدالت نے ان چارسو افراد کی تمام تفصیلات میں طلب کرلیں ہیں۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد نے بتایا کہ محکمہ داخلہ کے پاس 1985 سے کی گئی جوڈیشل انکوائریز کا ریکارڈ موجود نہیں صرف 15 کاریکارڈ مل سکا ہے۔عدالت نے وسیم احمد کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ فتح ملک نے بتایا کہ گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں معاشی سرگرمیوں کے تحفظ کے لئے کئی اجلاس کئے۔ان کی رپورٹس تیار نہیں کرسکے کیونکہ کچھ اجلاسوں کے بعد انہیں نہیں بلایا گیا۔عدالت نے تمام اجلاسوں میں لئے جانے والے اقدامات کی رپورٹس بھی طلب کرلیں۔سپریم کورٹ کی لارجر بینچ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید فاروقی کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتیہوئے کہا کہ شاید وفاقی حکومت کراچی میں امن وامان کے قیام کے لئے دلچسپی ہی نہیں رکھتی۔آب صرف سماعت دیکھنے آتے ہیں یا آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں بس آپ کو یہاں دھکا دے دیا گیا ہے۔عدالت نے کہا کہ شہر میں آج 16 لوگ پھر قتل کردئیے گئے وفاق اور صوبائی حکومت کچھ نہیں کررہی۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی دلچسپی کا یہ حال ہے کہ سیکریٹری داخلہ ڈپٹی اٹارنی جنرل سے اس اہم معاملے پر بات کرنا ہی پسند نہیں کررہا۔لارجر بینچ نے چودہ لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں اقدامات کی تفصیل فراہم نہ کرنے پر نارا حکام کو بھی طلب کرلیا۔بعد میں بے امنی کیس کے فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :