05 جولائی ، 2024
لاہورکے چلڈرن اسپتال میں بچے کی مبینہ تبدیلی کیس کی رپورٹ سامنے آگئی۔
گزشتہ روز گوجرانوالہ کے شہری عرفان اکرم نے لاہور کے چلڈرن اسپتال پر الزام لگایا تھا کہ اس کے ہاں چار روز قبل بیٹا پیدا ہوا، وہ بچے کو علاج کے لیے چلڈرن اسپتال لاہورلے آیا ، اسپتال کے عملے نے 6 گھنٹے بعد بچے کو مردہ قرار دے کر میر ے حوالے کردیا،گھر پہنچ کردیکھا تو بچے کے کپڑوں میں مردہ بچی تھی۔
تاہم اس حوالے سے لاہورکے چلڈرن اسپتال کی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس کے مطابق نصیر آباد کا رہائشی عرفان یکم جولائی کو بچے کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا، بچے کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنے کی ضرورت تھی، والد سے اجازت مانگی گئی تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرز کے مشورے کے برعکس اس نے بچے کو ڈسچارج کروالیا، 7 گھنٹے بعد والد بچے کو واپس لے گیا۔
فوٹیجز کےمطابق کہیں بھی بچہ تبدیل نہیں ہوا، والد اسپتال میں بچہ ہی لایا تھا اوربچہ ہی واپس لے کر گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے بچےکے والد عرفان کا ویڈیو بیان بھی جاری کیا جس میں عرفان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پر بچے کو واپس لے کر جارہا ہے۔
صوبائی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ بچے کے والدین الزام تراشی کر رہے ہیں ان کی بات میں کوئی صداقت نہیں ، بچے کی تبدیلی کا الزام بے بنیاد ہے۔