Time 15 جولائی ، 2024
پاکستان

الائی چیئرلفٹ واقعے کو سال ہونے کے قریب، کے پی کی درجنوں چیئرلفٹس سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہ ہو سکا

الائی چیئرلفٹ واقعے کو سال ہونے کے قریب، کے پی کی درجنوں چیئرلفٹس سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہ ہو سکا
مکینوں کو چیئر لفٹس بند ہونے کے باوجود متبادل سڑک کی سہولت نہیں جس کی وجہ سے چند منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ فوٹو فائل

خیبر پختونخواہ کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی جہاں گزشتہ سال 22 اگست کی صبح 7 طلبا اور ایک مقامی شہری چیئرلفٹ میں 16گھنٹے تک پھنسے رہے تھے، تمام افراد کو بچا تو لیا گیا لیکن اس کے بعد خیبرپختونخواہ بھر میں چیئر لفٹس پر سوالات اٹھ گئے۔

22 اگست 2023 کو ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں ہونے والےچیئر لفٹ حادثے نےحکومت اور انتظامیہ کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، واقعے کے بعدہزارہ ڈویژن بھر کے پہاڑی علاقوں کے عوام کے لیے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر تو ہوئی نہیں لیکن ڈویژن بھر میں 55 چیئر لفٹس کی فوری بندش کے احکامات نے عوام کو شدید مشکلات کا شکار کر دیا۔

حکومت کی جانب سے ایس او پیز جاری نہ ہونے کی وجہ سے ہزارہ ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں اب تک درجنوں چیئر لفٹس بند ہیں، مکینوں کو چیئر لفٹس بند ہونے کے باوجود متبادل سڑک کی سہولت نہیں جس کی وجہ سے چند منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔

دشوار گزار علاقوں میں چیئر لفٹس کے ذریعے منٹوں کا سفر پہاڑوں اور گھاٹیوں سے چل کر 10 سے 15 گھنٹوں میں طے ہونے لگا، بچوں کو اسکول اور مریضوں کو اسپتال پہنچانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا، پہاڑوں مین بسنے والے عوام کا کہنا ہے کہ جہاں سڑکیں نہیں وہاں چیئر لفٹس لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہیں۔

شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ایس او پیز جاری کر کے مقامی سطح پر چللنے والی چیئر لفٹس کو عوام کی سہولت کے لیے چلانے کی اجازت دی جائے یا پھر متبادل ذرائع مہیا کیے جائیں تاکہ گھنٹوں کی اذیت سے عوام کی جان چھوٹے۔

مزید خبریں :