15 جولائی ، 2024
آئین کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ یا سالمیت کےلیے مضر ہوتو حکومت اس پر پابندی کےلیے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوائے گی، اگر سپریم کورٹ ڈیکلریشن کو برقرار رکھے تو سیاسی جماعت تحلیل ہوجائے گی اور اس کے تمام منتخب ارکان نااہل قرار پا جائیں گے۔
آئین کے آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 2 انجمن سازی کی آزادی سے متعلق ہے۔ اس کے تحت کوئی سیاسی جماعت اس طریقے پر بنائی گئی یا کوئی ایسا عمل کر رہی ہے جو پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ یا سالمیت کے لیے مضر ہے، اگر وفاقی حکومت اس پر پابندی لگانے کا اعلان کر دے تو وہ 15 دن کے اندر ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرنے کی پابند ہو گی اور سپریم کورٹ کا ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہو گا۔
آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 3 کہتی ہے کہ ہر سیاسی جماعت قانون کے مطابق اپنے مالی ذرائع ظاہر کرنے کی پابند ہو گی۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 210 ون کے تحت سیاسی جماعت اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کی پابند ہے، اس کے ساتھ سیاسی جماعت کے سربراہ یا اس کے مجاز پارٹی عہد ے دار کا بیان حلفی ہو گا کہ سیاسی جماعت کو ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈز موصول نہیں ہوئے۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 212 سیاسی جماعت کی تحلیل سے متعلق ہے جس کے مطابق اگر وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کے ریفرنس یا دیگر ذرائع سے موصول معلومات سے مطمئن ہے کہ سیاسی جماعت غیر ملکی فنڈڈ ہے یا ایسے کام کر رہی ہے جو پاکستان کی خودمختاری یا سالمیت کے خلاف ہے یا دہشت گردی میں ملوث ہے تو حکومت اس پر پاندی کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوائے گی، اگر سپریم کورٹ ڈیکلریشن برقرار رکھے تو سیاسی جماعت تحلیل ہو جائے گی۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 213 کے مطابق پارٹی تحلیل ہونے کے بعد اس کے پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت میں ارکان باقی مدت کے لیے نااہل ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اعلان کیا کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔