پاکستان
10 فروری ، 2013

حکمراں بھارت کے سامنے بھیگی بلی نہ بنیں جرات کا مظاہرہ کریں،حامد موسوی

راولپنڈی…قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ افضل گرو کی پھانسی بھارت کو پسندیدہ قراردینے والے بزدل پاکستانی حکمرانوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے ، بھارتی عوام کے ضمیر کواطمینان دینے کیلئے بے گناہ کشمیری مسلمان کو پھانسی دینے کے فیصلے نے بھارتی سیکو لرازم کا پردہ چاک کردیا اگر کشمیر حیدر آباد جوناگڑھ پر غاصبانہ بھارتی تسلط سے لے کرمقبول بٹ کی پھانسی سیاچن پر قبضے اور آبی جارحیت تک پاکستانیوں اور کشمیریوں کا کیس اقوام عالم کے سامنے اجاگر کیا جاتا تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ،جب تک ہمارے دم میں دم ہے پاکستان کو فرقہ وارانہ ‘نسلی اور لسانی اسٹیٹ ہر گزنہیں بننے دیں گے،علماء دینیہ و آباء کا تقدس بچانے کیلئے ارباب حکومت و طاقت کے دروازوں پر کبھی سرنہیں جھکایا بلکہ اسلام اور پاکستان کی سربلندی کیلئے حکمرانوں اور شیطانی قوتوں کو جھکنے پر مجبور کیا تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی کامیابیوں کے پیچھے غریب ماتمی عزاداروں اور شیعہ سنی برادران کا اتحاد و یکجہتی کارفرما ہے۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے یوم تجدید عہد کے موقع پر ہیڈکوارٹر مکتب تشیع میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور ذیلی تنظیموں کے عمائدین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو 10فروری 1984ء کے آل پاکستان شیعہ کنونشن میں آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کو قائد منتخب کرنے کے 29سال مکمل ہونے پر منعقد ہوا۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ جب بار قیادت ہمارے کندھوں پر ڈالا گیا اس وقت ایک ڈکٹیٹر نے پاکستان کو فرقہ وارانہ اسٹیٹ بنانے کا اعلان کررکھا تھا اور بھائی کو بھائی سے لڑانے کیلئے لسانی‘علاقائی ‘فرقہ وارانہ عصبیتوں کے بیج بوئے جارہے تھے۔ لیکن بحمدللہ پاکستان کے شیعہ سنی برادران کی مشترکہ جدوجہد کی بدولت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے پلیٹ فارم سے 14ہزار گرفتاریوں کے ذریعے پاکستان دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنادیا گیا اور آج بھی وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ،میلاد النبی و عزاداری کے جلوس پوری آب و تاب سے برآمد ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حصول پاکستان کا مقصد محض ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنا نہیں تھا بلکہ قائد اعظم نے خود فرمایا کہ ہم پاکستان کو اسلامی اصولوں کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے ہیں لیکن افسوس کہ قائد اعظم کے بعد اقتدار پر آنے والے حکمرانوں نے بانیان پاکستان کے مقاصد کو بھلا دیا اور وہ لوگ پالیسی ساز بن بیٹھے جن کا پاکستان کے قیام پر کچھ خرچ نہ ہوا ،انھوں نے اس عہد کا اظہار کیا کہ اسلام کی سربلندی اور پاکستان کے استحکام و ترقی اور عوام کی اخوت و یگانگت کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی بھی یزید عصر کو ان پاکیزہ اہداف میں رخنہ انداز ی نہیں کرنے دیں گے۔

مزید خبریں :