29 جولائی ، 2024
گرین لینڈ شارک وہ جاندار ہے جو 5 صدیوں تک زندہ رہ سکتا ہے مگر اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کی عمر اتنی لمبی کیوں ہوتی ہے۔
اب سائنسدانوں نے گرین لینڈ شارکس کی اتنی لمبی عمر کا ممکنہ راز جان لیا ہے۔
ان کی سیکڑوں سال طویل زندگی کا راز میٹابولز م میں کبھی تبدیلیاں نہ آنا ہے۔
اس حیران کن دریافت نے سائنسدانوں کو دنگ کر دیا کیونکہ انہوں نے اس کا تصور بھی نہیں کیا تھا۔
ان شارکس کی کم از کم اوسط عمر ڈھائی سو سال ہوتی ہے مگر کچھ 500 سال تک بھی زندہ رہتی ہیں اور اسے لیے انہیں دنیا میں سب سے زیادہ عرصے تک زندہ رہنے والا فقاریہ جاندار قرار دیا جاتا ہے۔
شارکس کی یہ قسم آرکٹک اور شمالی بحر اوقیانوس کی 8684 فٹ گہرائی میں رہتی ہے۔
ان کی اتنی لمبی عمر کی بالکل درست وجوہات کا تعین کرنا تو بہت مشکل ہے مگر ماضی میں سائنسدانوں کا خیال تھا کہ بہت زیادہ ٹھنڈے ماحول میں رہنے سے ان کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ شارکس کی لمبی عمر کا راز ان کی میٹابولک سرگرمیوں میں چھپا ہے جس میں دیگر جانداروں کے برعکس عمر میں اضافے کے ساتھ کوئی تبدیلیاں نہیں آتیں۔
محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ شارکس میں بڑھاپے کی روایتی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
میٹابولزم ایک ایسا کیمیائی عمل ہے جس کے ذریعے جسم غذاؤں میں موجود اجزا کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے اور ٹشوز کی مرمت کرتا ہے۔
زیادہ تر جانداروں کے میٹابولزم کی رفتار عمر بڑھنے کے ساتھ گھٹ جاتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے جبکہ نئے خلیات بنے اور پرانے خلیات کی مرمت کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔
گرین لینڈ شارکس کے میٹابولزم کی جانچ پڑتال کے لیے سائنسدانوں نے 23 شارکس کے مسلز کے نمونوں کا جائزہ لیا۔
پھر انہوں نے 5 مختلف enzymes کے سرگرمیوں کا تجزیہ مسلز کے نمونوں میں کیا تاکہ میٹابولک ریٹ اور ردعمل کا علم ہوسکے۔
اس کے بعد انہوں نے جسمانی لمبائی کی بنیاد پر شارکس کی عمر کا تخمینہ لگایا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ہر عمر میں گرین لینڈ شارکس کے میٹابولزم کی رفتار یکساں رہتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ زیادہ تر جانداروں کا میٹابولزم عمر بڑھنے کے ساتھ سست ہو جاتا ہے مگر گرین لینڈ شارکس کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہی گرین لینڈ شارکس کی لمبی عمر کا راز ہے۔