29 مئی ، 2025
ایک چینی پیرا گلائیڈر کرشماتی طور پر اس وقت زندہ بچ گیا جب ایک بادل اسے کسی طیارے کی پرواز جتنی بلندی پر لے گیا۔
پینگ یوجیانگ نامی فرد نے خود کو سطح سمندر سے 28 ہزار 208 فٹ بلندی پر اس وقت پایا جب اس کے آلات خراب ہوگئے اور وہ اتنی بلندی پر پہنچ گیا جو کہ لگ بھگ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی جتنی ہے۔
گلائیڈر میں لگے کیمرے نے پورے واقعے کو ریکارڈ کیا، جس سے پتا چلا کہ وہ اتنی بلندی پر پہنچ گیا تھا جہاں درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جبکہ آکیسجن کی سطح ڈرامائی حد تک گھٹ گئی تھی۔
پینگ نے شمالی چین کے پہاڑی سلسلے Qilian ماؤنٹینز کی 10 ہزار فٹ کے قریب بلندی سے گزشتہ ہفتے پیرا گلائیڈنگ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
Gansu Provincial Aviation Sports Association کی جانب سے اس واقعے کی تفصیلات 28 مئی کو جاری کی گئی اور پینگ پر 6 ماہ تک فلائنگ پر پابندی عائد کی گئی۔
ایسوسی ایشن کے مطابق پینگ نے پیرا گلائیڈنگ کے بارے میں پہلے سے رجسٹریشن نہیں کرائی تھی۔
اس واقعے کے بعد پینگ نے بتایا کہ 'وہاں بہت زیادہ ٹھنڈ تھی اور میری انگلیاں ریڈیو کو تھامے ہوئے فروسٹ بائیٹ کا شکار ہوگئیں جبکہ مجھے آکسیجن کی بہت زیادہ کمی بھی محسوس ہونے لگی'۔
پینگ نے کسی طرح گلائیڈر کو کنٹرول میں رکھا جس پر برف جم گئی تھی کیونکہ وہ بادلوں سے اوپر پہنچ گیا تھا۔
پینگ کا اتنی بلندی پر پرواز کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور وہ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک فضا میں رہے، جس دوران کچھ وقت تک کے لیے بے ہوش بھی ہوگئے تھے۔
خوش قسمتی سے وہ کسی نہ کسی طرح زمین پر اترنے پر کامیاب رہے جہاں وہ اپنے دوستوں سے ملے۔
پینگ کے کرشماتی طور پر زندہ بچ جانے کے بعد مقامی اسپورٹس بیورو نے بتایا کہ یہ پرواز ایک حادثہ تھی، یہ شخص حادثاتی طور پر اتنی بلندی پر پہنچ گیا، درحقیقت ایک عام فرد 26 ہزار سے زائد فٹ کی بلندی پر بغیر آکسیجن کے بغیر بچتا نہیں، تو یہ ایسا کام نہیں تھا جو اس نے اپنی مرضی سے کیا ہو۔
بیورو کے مطابق پینگ نے پرواز سے قبل مقامی انتظامیہ کو اس سے آگاہ نہیں کیا تھا اور اگر اس نے حادثاتی پرواز کے دوران کوئی ریکارڈ توڑا بھی ہے تو اس کی کوئی آفیشل حیثیت نہیں۔
ویسے اس طرح کا عالمی ریکارڈ جرمن پیراگلائیڈر Ewa Wiśnierska نے 2007 میں اس وقت قائم کیا تھا جب آسٹریلیا میں پیرا گلائیڈنگ کے دوران وہ حادثاتی طور پر 9946 میٹر بلندی پر پہنچ گئی تھیں اور 40 منٹ تک بے ہوش بھی رہیں۔