29 جولائی ، 2024
سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے ازخود نوٹس کا معاملہ 5 رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنےکیلئے فائل کمیٹی کو بھجوا دی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے مقدمہ 5رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنےکیلئے فائل کمیٹی کو بھجوا دی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ پہلے پانچ رکنی بینچ سن رہا تھا، غلطی سے یہ کیس تین رکنی بینچ کے سامنے مقرر ہوگیا ہے۔
وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جے آئی ٹی کو ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے درخواست دی گئی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ معاملہ اہم ہے بینچ دوبارہ تشکیل دیا جائے گا، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس محمد علی مظہرپہلے بینچ میں تھے، دونوں ججز کی دستیابی پر ہی کیس دوبارہ مقرر ہوگا۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ عدالت کے سامنے عبوری رپورٹس پیش کی گئی ہیں، مشترکہ قانونی معاونت کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری ہو جائےگی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا کینیا کی عدالت سے بھی کوئی فیصلہ آیا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ جی بالکل کینیا کی عدالت کا فیصلہ بھی آچکا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھاکہ ابھی ہم اس کیس کے میرٹس پر بحث نہیں سن سکتے۔
وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں نے ایک درخواست ارشدشریف کے خاندان کی جانب سےدائر کی تھی، جو لوگ پاکستان میں دعوے کر رہے ہیں کہ انہیں قاتلوں کاعلم ہےانکو توبلائیں، ہم نے چھ لوگوں کے نام بھی عدالت کے سامنے رکھے تھے، لارجربینچ نےدرخواست ناقابل سماعت قرار دےکر خارج کر دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نےقراردیا تھا کہ سپریم کورٹ ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے، اب مجھے نہیں معلوم کسے سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہےجس پرسماعت ہونی چاہیے۔
وکیل نے درخواست کی کہ عدالت دو ہفتوں کے بعد کیس کو مقرر کر دے۔ جسٹس منصور نے کہا کہ ججز کی دستیابی کے پیشِ نظر ہی تاریخ کا تعین ہو سکے گا، ہم معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھیج دیتے ہیں۔
عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔