Time 01 اگست ، 2024
دنیا

اسماعیل ہنیہ کو ایران میں کس مقام پر نشانہ بنایا گیا؟ امریکی اخبار نے مبینہ تصویر جاری کردی

اسماعیل ہنیہ کو ایران میں کس مقام پر نشانہ بنایا گیا؟ امریکی اخبار نے مبینہ تصویر جاری کردی
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں میزائل حملہ کر کے شہید کیا گیا۔

امریکی اخبار نے مبینہ طور پر ایران میں اس مقام کی تصویر جاری کرنے کا دعویٰ کیا ہے جہاں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں اس وقت میزائل حملے میں شہید کیا گیا جب وہ ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے۔

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ حامنہ ای نے حماس کے مرکزی رہنما کی تہران میں شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران پر فرض قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

ادھر ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردعمل میں کہا ہےکہ ایران دہشتگرد قابضین کو اس شہادت کے بزدلانہ عمل پر پچھتانے پر مجبور کردے گا۔

حماس نے بھی تہران میں اسماعیل ہنیہ کے میزائل حملے میں شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ میزائل سیدھا کھڑکی توڑتا ہوا اسماعیل ہنیہ کو لگا، حملے میں اسماعیل ہنیہ اور ان کا ایک محافظ شہید ہو  گئے۔

اسرائیل اسماعیل ہنیہ کے مقام تک کیسے پہنچا؟

یورپی مبصر برائے مشرق وسطیٰ ایلیا جے میگنیئر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانے کیلئے اسرائیل کا جاسوسی سافٹ ویئراستعمال کیا گیا۔

ایلیا جے میگنیئر کے بیان کے مطابق اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے واٹس ایپ پیغام میں جدید ترین اسپائی ویئر لگائے، اسپائی سافٹ ویئر نے اسرائیلی انٹیلی جنس کو اسماعیل ہنیہ کی لوکیشن بتائی۔

اسماعیل ہنیہ کو اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والی کال کے بعد شہید کیا گیا، کال کے دوران اسماعیل ہنیہ کے مقام کی نشاندہی کی گئی۔

اسماعیل ہنیہ کو ایران میں کس مقام پر نشانہ بنایا گیا؟ امریکی اخبار نے مبینہ تصویر جاری کردی
وہ مقام جہاں مبینہ طور پر اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا

اب ایک امریکی اخبار نے مبینہ طور پر اس مقام کی تصویر جاری کی ہے جہاں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا تھا۔

امریکی اخبار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ایرانی عہدیدار نے یہ تصویر ہم سےشیئر کی ہے تاہم ایرانی حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر اب تک اس طرح کی کوئی معلومات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔


مزید خبریں :