Time 01 اگست ، 2024
پاکستان

عمران خان کے سائفر کیس کے حوالے پر آئس منشیات کیس میں قید ملزم کو ضمانت مل گئی

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے سائفر کیس کے حوالے پر آئس منشیات کیس میں قید ملزم کو ضمانت مل گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے منشیات کیس کے ملزم عبیداللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ملزم پر 14 مقدمات ہیں، ضمانت کیسے دے دیں؟ منشیات کیس کا ملزم ضمانت نہیں بلکہ سزا کا حقدار ہے، منشیات معاشرے کےلیے ناسور ہے،تعلیمی اداروں میں بھی منشیات کا ناسور  پھیل رہا ہے۔

 وکیل صفائی غلام سجاد نے کہا کہ آرٹیکل 25 کے تحت ملزم عبید اللہ اور بانی تحریک انصاف برابر کے شہری ہیں، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور میرے مؤکل کو آرٹیکل 25 کے تحت ایک طرح سے دیکھنا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نےکہا کہ بانی تحریک انصاف کا موجودہ ضمانتی کیس سے کیا تعلق ہے؟

وکیل صفائی نےکہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 200 سے زائد مقدمات کے باوجود سپریم کورٹ نے سائفرکیس میں ضمانت دی، بانی پی ٹی آئی کو جب سپریم کورٹ سے بریت ملی تو وہ تب سزا یافتہ مجرم بھی تھے،ایک ملزم کو 200 مقدمات کے باوجود ضمانت مل سکتی تو میرے مؤکل کےخلاف تو پھر بھی 14 مقدمات ہیں، بانی پی ٹی آئی پر 200 مقدمات تھے، میرا مؤکل بھی 14 مقدمات کے باوجود ضمانت کا حقدار ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیےکہ  بانی پی ٹی آئی اور  آپ کے مؤکل کے مقدمات کی نوعیت مختلف ہے، بانی پی ٹی آئی کے کیسز کا ان مقدمات سےکیا موازنہ ہے؟

وکیل صفائی نےکہا کہ بانی تحریک انصاف پر دہشت گردی کے مقدمات ہیں، سائفر کیس میں سزائے موت تھی، بانی تحریک انصاف کو اڈیالہ جیل میں مٹن و دیسی مرغا کھانے کو ملتا ہے، میرے مؤ کل کو ایسی کوئی سہولت اڈیالہ جیل میں دستیاب نہیں، میرا مؤکل توپھر بانی پی ٹی آئی کی نسبت ضمانت کا زیادہ حقدار ہوا۔

وکیل کے دلائل پر جسٹس منصور علی شاہ مسکرا دیے اور کہا چلیں دیکھ لیتے ہیں آپ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دے دیں۔

بعد ازاں وکیل نے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا اور ملزم عبیداللہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔

مزید خبریں :