Time 16 اگست ، 2024
پاکستان

پانچ دریاؤں کا ملک ہے اور لوگ فرانس سے پانی منگواکر استعمال کررہے ہیں: سندھ ہائیکورٹ

پانچ دریاؤں کا ملک ہے اور لوگ فرانس سے پانی منگواکر استعمال کررہے ہیں: سندھ ہائیکورٹ
دریائے سندھ کا پانی انسانی استعمال کیلئے موزوں نہیں لیکن 90 فیصد سے زائد کمپنیوں کا پانی موزوں ہے؟ عدالت/ فائل فوٹو

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے زیر زمین پانی نکالنے پر واٹرکارپوریشن کی جانب سے لگائے جانے والے ٹیکس کے خلاف درخواست پر سیکرٹری صحت اور دیگر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

سندھ ہائیکورٹ  میں زیر زمین پانی نکالنے پر واٹرکارپوریشن کے ٹیکس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ  دریائے سندھ کا پانی انسانی استعمال کیلئے ٹھیک ہے؟ 

اس پر پاکستان کونسل برائے تحقیق آبی ذخائر (پی سی آر ڈبلیو آر) نے مؤقف اپنایا کہ دریائے سندھ کا پانی بغیرٹریٹمنٹ انسانی استعمال کیلئے ٹھیک نہیں، اس پر عدالت نے کہا کہ دریائے سندھ کا پانی انسانی استعمال کیلئے موزوں نہیں لیکن 90 فیصد سے زائد کمپنیوں کا پانی موزوں ہے؟  یہ تو آپ کی رپورٹ کو ہی مشکوک بنا رہا ہے، جن کمپنیوں کے سیمپل پاس نہیں ہوتے ان کا کیا کرتے ہیں؟

ریجنل ڈائریکٹرپی سی آر ڈبلیو آر نے عدالت کو بتایا کہ ہم اپنی رپورٹ پی ایس کیو سی اے اور سندھ فوڈ اتھارٹی کو بھیجتے ہیں۔

اس پر عدالت نے کہا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی تو ریسٹورنٹس کے علاوہ کہیں نظر ہی نہیں آتی،  یہاں لوگ فرانس سے منگوائے ہوئے پانی کو استعمال کررہے ہیں، 5 دریاؤں کا ملک ہے اور یہاں دریاؤں کا پانی غیر محفوظ ہے۔

دوران سماعت محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے پاس ایسی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار ہے لیکن بوتلوں کے ذریعے فروخت ہونے والے پانی کی جانچ پڑتال کی رپورٹ قابل اعتماد نہیں،کمپنیاں خود اپنے سیمپل ٹیسٹ کیلئے بھیجتے ہیں۔

 ایڈووکیٹ کے مؤقف پر عدالت نے استفسار  کیا کہ بوتلوں کے ذریعے فروخت ہونے والے پانی کی کتنی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں؟  پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کتنا محفوظ ہے؟ شدید گرمی میں پلاسٹک کی بوتلیں پڑی رہتی ہیں۔

اس پر ڈاکٹر شہاب امام  نے کہا کہ مائیکرو پلاسٹک سنگین مسئلہ ہے، مائیکرو پلاسٹک کے باعث کینسر کے مرض میں اضافہ ہورہا ہے۔ْ

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ  پلاسٹک کی بوتلوں کی ایکسپائری تاریخ گزر جانے کے باوجود فروخت کی ذمے دار کمپنی نہیں، اس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل پی ایس کیو سی اے نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کردیں گے۔

 بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ اور محمد واوڈا ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور واضح کیا کہ   ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے سیمپل منگوا کر ٹیسٹ کرایا جاسکتا ہے۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ چیف سیکرٹری سندھ بھی عدالتی معاونت کیلئے آئندہ سماعت پر پیش ہوں، چیف سیکرٹری سندھ بوتلوں میں پانی کی فروخت کے معاملے پر کمیشن کے قیام کے لیے عدالت کی معاونت کریں۔

بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 27 اگست تک ملتوی  کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری صحت اور دیگر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

مزید خبریں :