19 اگست ، 2024
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہےکہ جرائم پیشہ افراد غائب ہوتے ہیں اور مِسنگ پرسن کی درخواستیں آجاتی ہیں، عدالت نے پولیس مقابلے میں مارےگئے شہری کے اہلخانہ کی معاوضے سے متعلق درخواست مستردکردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 9 سال قبل لاپتا ہونے والے شہری عامر کے اہلخانہ نے مؤقف اپنایا کہ متعلقہ اداروں میں جانے اور جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے باوجود عامر کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ محکمہ داخلہ نے معاوضے کی منظوری دے دی ہے۔
ملیر سے لاپتا اعجاز سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، سرکاری وکیل نے بتایا کہ اعجاز چشتیاں بہاولنگر میں پنجاب پولیس سے مقابلے میں مارا گیا ہے۔ ملزم کے خلاف سندھ میں 15 مقدمات درج تھے، اس کے علاوہ بلدیہ ٹاؤن سے لاپتا فرحان قادری 2011 کے مقدمے میں اشتہاری ہے، ملزم فرحان کے خلاف تھانہ سعید آباد میں پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ درج ہے ۔
عدالت نے درخواست گزاروں پر برہمی کا اظہار کیا اور فرحان قادری کے اہلخانہ کے لیے معاوضے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اشتہاری ملزم کے لیے معاوضہ نہیں دیا جاسکتا، جرائم پیشہ افراد غائب ہوتے ہیں اور مِسنگ پرسن کی درخواستیں آجاتی ہیں، عدالت نے اغوا کے مقدمات سے متعلق مِسنگ پرسن کی درخواستیں بھی نمٹا دیں۔