15 فروری ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ناردرن ایریاز اور ملحقہ علاقوں میں غیر قانونی موبائل فون سمز اغواء برائے تاوان، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہو رہی ہیں، تحریک طالبان بھی آپس میں رابطے کیلئے یہی سمز استعمال کر رہی ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کر رہا ہے ، موبائل فون کمپنیوں کے وکیل رضا کاظم نے عدالت میں رپورٹ جمع کرا تے ہوئے کہا ہیکہ موبائل فون کمپنیاں سمز کی فروخت سے متعلق عدالتی حکم سے متاثر ہو رہی ہیں، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ میڈیکل اسٹورز اور فٹ پاتھ پر بھی سمز فروخت ہو رہی ہیں، چند سال پہلے تک بلوچستان میں فرقہ واریت کا کوئی کیس نہ تھا، اب بلوچستان کریمنل کی جنت بن گیا ہے، ڈی آئی جی بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ ایک نام پر 7 سو سے زائد سمز جاری کی گئیں، انتخابی فہرستوں سے ریکارڈ دیکھ کر سمز ایکٹیویٹ کرا لی جاتی ہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ دنیا بھر میں اسے شناخت چرانا کہا جاتا ہے، شناخت چرانے والے کو والدہ کا نام معلوم نہیں ہوتا، ڈی آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ موبائل کمپنیوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ قبائلی ہیں اور ماں کا نام نہیں بتا سکتے ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر ایسا ہو رہا ہے تو یہ متعلقہ کمپنیوں کی کمزوری ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ موبائل فون سمز کی فروخت سے متعلق 21 مئی 2012 کا حکم پی ٹی اے سمیت تمام فریقین کے اجلاس کے بعد جاری کیاگیا۔