Time 14 ستمبر ، 2024
دنیا

یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کا تبادلہ

یو اے ای کی ثالثی میں روس اور  یوکرین کے درمیان  جنگی قیدیوں کا تبادلہ
 رہا ہونے والے افراد یوکرین کےکورسک ریجن میں ہونے والی لڑائی کے دوران قیدی بنائے گئے تھے،فوٹو: امریکی میڈٰیا

روس اور  یوکرین کے درمیان متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ثالثی میں ایک بار پھر جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

روسی وزارت دفاع  نے تصدیق کی ہے کہ  روس اور  یوکرین کے درمیان 206 جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ روس نے یوکرین کے ایک 103 اور  یوکرین نے بھی روس کے 103 جنگی قیدی رہا کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق رہا ہونے والے افراد یوکرین کےکورسک ریجن میں ہونے والی لڑائی کے دوران قیدی بنائے گئے تھے۔

 اماراتی خبر ایجنسی کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں روس یوکرین قیدیوں کی رہائی آٹھویں بار ہوئی ہے۔

دوسری جانب امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ یوکرین پر اس بات کی پابندی برقرار ہے کہ وہ روس کے اندرونی علاقوں تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرے۔

امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اس معاملے پر امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ اس میں فی الحال تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔

امریکی وضاحت پر روس کے صدارتی ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئےکہا کہ نتائج سے خبردار  رہنے سے متعلق صدر  پیوٹن کا پیغام متعلقہ جگہ پر پہنچ گیا ہے۔

خیال رہے کہ روسہ صدرپیوٹن نے کہا تھا کہ نیٹو ممالک نہ صرف یوکرینی فوج کو روس کے اندرونی علاقوں تک مارکرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت کے امکان پر بات کر رہے ہیں بلکہ وہ یوکرین تنازع میں خود بھی شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرینی فوج کی صلاحیت ہی نہیں کہ وہ طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائل استمال کرے، یہ نیٹو کی شرکت کے بغیر ممکن ہی نہیں کیونکہ صرف نیٹو فوج ہی فلائٹ مشنز کو میزائل سسٹم میں شامل کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل مارکرنے والے میزائلوں کے لیے سیٹلائٹ سے انٹیلی جنس درکار ہوتی ہے جو یوکرین کے پاس ہے ہی نہیں، اگر یوکرینی فوج کو ایسے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکا اور  یورپ جنگ میں براہ راست شریک ہوچکے ہیں اور  روس بھی درپیش خطرات کی بنیاد پر ہی فیصلے کرے گا۔

مزید خبریں :