14 اکتوبر ، 2024
مردوں کے عالمی مقابلہ حسن میں پہلی بار 25 سالہ احمد میمن پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
مسٹر انٹرنیشل پیجنٹ کے 16 ویں مقابلے میں مختلف ممالک کے امیدوار حصہ لے رہے ہیں جس میں انگلینڈ، لبنان، انڈونیشیا، انڈیا، نائجیریا اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
یہ مقابلہ رواں سال دسمبر میں بنکاک میں منعقد ہوگا۔
البتہ پاکستان پہلی مرتبہ مردوں کیلئے مخصوص کیے گئے اس مقابلے میں حصہ لینے جارہا ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ مس یونیورس مقابلوں کیلئے خواتین کو منتخب کرنے والی فرم نے ہی مسٹر انٹرنیشنل پاکستان کیلئے احمد میمن کو منتخب کیا ہے۔
البتہ مردوں کیلئے منعقد کیے جانے والے ان مقابلوں کے بارے میں عوام میں آگاہی کم پائی جاتی ہے، احمد میمن بھی اس بات سے لاعلم تھے۔
انہوں نے جیو ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جب انہوں نے اپنی دوست اور پہلی مس یونیورس پاکستان ایریکا رابن سے ان مقابلوں کے بارے میں سنا تو انہیں یقین ہی نہیں آیا کہ مردوں کیلئے بھی اس قسم کا مقابلہ ہوسکتا ہے، البتہ مسٹر انٹرنیشنل میں حصہ لینے کیلئے ایریکا نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔
“ایریکا نے کہا کہ تمہیں ضرور اپلائی کرنا چاہیے لیکن میں نے ان کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا پھر جب خود تحقیق کی تو پتہ چلا کے مسٹر انٹرنیشنل کیلئے تقریباً ہر ملک سے نمائندگان شرکت کررہے تھے لیکن پاکستان سے کوئی نہیں تھا، تو سوچا کے کیوں نہ پھر سبز ہلالی پرچم کو ایک عالمی اسٹیج پر بلند کیا جائے، میٹنگز کے بعد مجھے ایک دن کال آگئی اور مجھے اس مقابلے کیلئے پاکستان سے منتخب کرلیا گیا۔
احمد نے کہا کہ پورے ملک سے ان مقابلوں کیلئے لوگ انٹرویو دے چکے تھے اور شاید کراچی سے انٹرویو دینے والے وہ آخری فرد تھے، ایسے میں ان کا منتخب ہونا بہت حیران کن تھا۔
احمد نے مقابلے میں ہونے والے مختلف راؤنڈز کے لیے ملبوسات کی تیاری کرلی ہے۔ اگر خواتین کی بات کی جائے تو مختلف راؤنڈز میں خواتین کو لباس کے انتخاب کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے جبکہ کسی بھی قسم کی تنقید کیلئے بھی وہ ذہنی طور پر تیار ہوتی ہیں لیکن کیا پہننا ہے اور کیا نہیں یہ ان کی اپنی چوائس ہے۔
احمد کن ملبوسات کا انتخاب کرنے والے ہیں؟ اس سوال پر ماڈل نے جواب دیا کہ میں زیادہ تر ایسے ہی ملبوسات کو ترجیح دوں گا جن میں میرے ملک کی تہذیب و ثقافت نظر آرہی ہو، میری کوشش ہے کہ میں زیادہ تر روایتی اور خوبصورت ملبوسات کا انتخاب کروں۔
’نیشنل گاؤن راؤنڈ میں گاؤن پہننا ہوگا جس پر میں کام کررہا ہوں، سوئم وئر کیلئے بھی میں ایک گاؤن پر غور کررہا ہوں جس میں پاکستان کے تاریخی ورثے کی جھلکیاں دیکھی جاسکیں گی یہ لباس بھی پاکستان کی نمائندگی کرے گا‘۔
احمد نے کہا کہ وہ ملبوسات کے بارے میں فی الحال زیادہ نہیں بتا سکتے کیونکہ یہ سرپرائز دسمبر میں سب کو پتہ چل جائے گا۔
حالیہ دنوں میں ارشد ندیم نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی اور دنیا بھر میں وطن کا نام روشن کیا، احمد نے یہ بات مکمل کرتے ہوئے کہ کہ اس طرح کی تقریبات میں شرکت سے پاکستان کا سوفٹ امیج بنتا ہے، دنیا ہمیں دیکھتی ہے، آپ وطن سے متعلق پیدا ہونے والے منفی تاثرات کو ختم کرسکتے ہیں، چاہتا ہوں کہ ایک بار پاکستان کا جھنڈا مسٹر انٹرنیشنل مقابلوں میں بلند کروں اور اس کیلئے بہت پر امید ہوں۔
“پاکستان میں بہت خوبصورت اور ٹیلنٹڈ لوگ موجود ہیں لیکن انہیں معلوم نہیں ہے کہ وہ اپنے فن اور خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں جانے جاسکتے ہیں، بس یہ ایک دورازہ ہے جو میں نے کھولا اب نوجوان مستقبل میں اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے اور انہیں بھی اس طرح کے مقابلوں میں حصہ لینے کا حوصلہ ملے گا‘۔
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے احمد کا کہنا تھاکہ تنقید تو دونوں پر ہی کی جاتی ہے لیکن خواتین کو شاید معاشرے اور دیگر وجوہات پر زیادہ تنقید کا سامنا رہتا ہے لیکن اب پریشر مردوں پر بھی ہوتا ہے کہ وہ اچھے لگیں دنیا بدل گئی ہے خواتین ہوں یا مرد تنقید پر کان نہ دھریں اور مثبت پہلوؤں کو دماغ میں رکھیں۔
احمد کی فیملی کا تعلق قبل آزادی سے ہی کراچی سے ہے، وہ سندھی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ میمن ان کا سر نیم ہے، انہوں نے بتایا کہ اکثر لوگوں کو نام سن کر لگتا ہے کہ میں میمن ہوں، ایسا بالکل نہیں ہے میری والدہ پٹھان کشمیری خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جبکہ میں ہم شروع سے ہی کراچی میں رہے اور پلے بڑے ہیں۔