23 اکتوبر ، 2024
سینیئر وکیل منیر اے ملک، عامر نواز وڑائچ، کاشف حنیف اور حیدر امام رضوی سمیت وکلا تنظیموں کے عہدیداروں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج اور اسے ہر فورم پر چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسینیئر وکلا نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے، آئینی بینچ کو آئینی عدالت ہی کہیں گے اور یہ بینچ زیرِالتوا مقدمات کا حل نہیں بلکہ اب تمام ججز انصاف کے بجائے پارلیمان کو خوش کرنے میں لگے رہیں گے۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ نے آئینی ترمیم کو عدلیہ کی آزادی کیلئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر عمل ہوا تو ججز کی توجہ انصاف کی فراہمی پر نہیں بلکہ حکمرانوں کو خوش کرنے پر ہوگی۔
ایڈوکیٹ منیر اے ملک نے کہا کہ ترمیم منظور کرنے والے چاہے کچھ بھی کہتے رہیں، ہم آئینی بینچ کو آئینی عدالت ہی کہیں گے۔
وائس چیئرمین سندھ بار کاشف حنیف کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم نے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کردیا ہے، ایسے کسی عمل کی تائید نہیں کریں گے۔
پریس کانفرنس میں حیدرامام رضوی اور دیگر وکلا کا کہنا تھا کہ ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنز اس ترمیم کیخلاف سڑکوں پر نکلیں گی اور اسے ہر فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔