29 فروری ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی اور وزارت دفاع کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں جبکہ اسلم بیگ، نصیر اللہ بابر اور اس درانی کے بیانات کا سربمہرریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔ کیس کی سماعت 8مارچ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے جاری کورٹ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اسد درانی کو نوٹس وصول نہیں کرا سکے تھے کیوں کہ ایڈریس تبدیل ہو چکا تھا۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ کیس کی سماعت اسد درانی کی موجودگی کے بغیر ممکن نہیں۔واضح رہے کہ اصغر خان کی طرف سے تقریبا 12سال چار ماہ قبل دائر کی گئی اس درخواست میں خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کے لیے سیاست دانوں کو رقم دینے کے الزامات ہیں۔ کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری خود کر رہے ہیں جبکہ بنچ کے دیگر اراکین ججز میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس طارق پرویز شامل ہیں۔ کیس کی سماعت شروع ہونے پر اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے۔ اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا بیان اس کیس کا محور ہے، یہ جمہوری عمل میں مداخلت کا معاملہ ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس کے حکم پر اصغر خان کا 16جون1996کا سابق چیف جسٹس سجاد شاہ کو لکھا گیا خط پڑھا گیا جس کے مطابق سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے مہران بینک سے15کروڑ روپے نکلوائے اور یہ رقم 1990کے الیکشن میں اثرانداز ہونے کے لئے استعمال کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نوازشریف نے35لاکھ روپے، جماعت اسلامی نے 50 لاکھ روپے لیے، نصیرمینگل کو 10 لاکھ روپے ملے، عابدہ حسین، جام صادق اور جتوئی سمیت دیگر کو بھی رقم ملی، بزنجو اور کاکڑ کو بھی رقوم دی گئیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بزنجو اور کاکڑ تو قبائل کا نام ہے ،یہ نام کن کے ہیں، جس پر سلمان راجا کا کہنا تھا کہ خبر میں صرف اتنا ہی نام لکھا گیا ہے۔ سلمان راجانے مزید بتایا کہ سد درانی نے بیان حلفی سمیت 3 دستاویز جمع کرائیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹنٹ جنرل (ر) اسد درانی کی طرف سے کون آیا؟ اسد درانی کی موجودگی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کا ریکارڈ دیکھنا پڑے گا اور آرڈر شیٹس نکلوانی پڑیں گی۔ کیس کا ریکارڈ تمام فریقین کو دیا جائے گا، ہے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب کو نوٹس کیوں نہیں دیا گیا۔چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کیا اسد درانی کیس میں پیش ہوتے رہے جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ اسد درانی اس کیس میں پہلے متعدد بار پیش ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلم بیگ،اسددرانی،نصیراللہ بابرکے بیان عدالت میں ریکارڈ ہوئے اور ان پر جرح بھی ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو قانون کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں۔ اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ اسد درانی کولمبو گئے ہوئے ہیں اور 5یا 6تاریخ تک نہیں آسکتے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت8مارچ تک ملتوی کر دی اور اپنے آرڈر میں مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب سے متعلق ایڈریس معلوم کرنے کا حکم بھی دیا۔