30 اکتوبر ، 2024
سندھ ہائی کورٹ نے سابق مشیر وزیراعلیٰ سندھ اسماعیل ڈاہری کے خلاف مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں اسماعیل ڈاہری کی بہنوں نے درخواست دائر کی تھی جس میں سابق مشیر کے خلاف مزید مقدمات درج کرنے سے روکنےکی استدعا کی گئی تھی۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو اسماعیل ڈاہری کے خلاف مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسماعیل ڈاہری نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا، اس پر حکمران جماعت ناراض ہوگئی ہے اور سیاسی انتقام لینا شروع کردیا ہے، پولیس منتخب نمائندوں کی پرائیویٹ فورس کے طور پر کام کر رہی ہے، رات 3 بجےمیمن گوٹھ میں پولیس نےایس ایس پی نواب شاہ سے مل کر ان کے بیٹے علی مصطفیٰ کو اغوا کرلیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسماعیل ڈاہری کے بھائیوں اور بچوں پر بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، اسماعیل ڈاہری کی جان کو خطرہ ہے، اسماعیل ڈاہری دل کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں مگر جیل حکام علاج نہیں کر رہے، پولیس روزانہ ان کے گاؤں پر چھاپے مار رہی ہے، ان کے خاندان کے تمام مرد جیلوں میں ہیں، صرف خواتین رہ گئی ہیں، سندھ پولیس خواتین کے خلاف بھی جھوٹے مقدمات درج کرنےکی کوشش کر رہی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ اسماعیل ڈاہری کے خلاف مزید مقدمات درج نہ کیے جائیں اور ایس ایس پی ملیر اسماعیل ڈاہری کے بیٹے علی مصطفیٰ ڈاہری کو 7 دن کے اندر پیش کریں، آئی جی سندھ پولیس نئی تحقیقاتی کمیٹی بنائیں، جیل حکام اسماعیل ڈاہری کا جیل میں علاج کرائیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہےکہ آئی جی سندھ، آئی جی جیل خانہ جات، ایس ایس پی ملیر 7 نومبر کو جواب داخل کرائیں۔
خیال رہے کہ اسماعیل ڈاہری کو گزشتہ ماہ لطیف آباد سے ساتھی سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق اسماعیل ڈاہری کے قبضے سے 5 کلوچرس،کلاشنکوف اور نقدی برآمد ہوئی ہے جس کے بعد مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اسماعیل ڈاہری منشیات کے عادی ہیں، ان کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی ہے، ممکن ہو وہ منشیات کا کاروبار کرتے ہوں تاہم اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔