11 نومبر ، 2024
خیبرپختونخوا حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پشاور ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے قیام کے لیے صوبائی اسمبلی سے قرارداد پاس کرانے کا ابھی تک فیصلہ نہ کرسکی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ آئینی بینچز کے قیام سے متعلق صوبائی حکومت کو معلومات نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی کسی نے مطالبہ کیا ہے۔ آئینی ترمیم پر وفاقی حکومت خود کنفیوز ہے۔ اس حوالے سے عدلیہ اور سپریم کورٹ بھی کنفیوز ہے، آپ نے ججز کے بیانات سنے ہوں گے۔
صوبائی وزیر قانون کے مطابق جب عدلیہ کی جانب سے کوئی تجویز یا مطالبہ سامنے آئےگا تو مشاورت کریں گے۔
صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن رکن کا کہنا ہے کہ حکومت کو آئینی بینچز کے قیام کے لیے صوبائی اسمبلی سے قرارداد منظور کرانی ہوگی۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے جیو نیوز کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ میں آئینی بینچ کے قیام کے حوالے صوبائی اسمبلی سے قرارداد پاس کرنا ہوگی۔ اگر خدانخواستہ آئینی بینچز نہیں بنے تو صوبے کو مالی معاشی اور سیاسی نقصان ہوگا۔
احمد کنڈی کے مطابق باقی اسمبلیوں سے قراردیں پاس ہوچکی ہیں، خیبرپختونخوا اسمبلی سے اب تک نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پوائنٹ اسکورنگ سے نکل کر آئینی بینچزکے لیے قرارداد پاس کریں۔اگر آئینی بینچز کے لیے قرارداد پاس نہ کی گئی تو عدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں گے۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس میں آئینی بینچز کا قیام آئینی تقاضا ہے، تاہم اس حوالے سے ابھی تک خیبرپختونخوا اسمبلی سے قرارداد کی منظوری نہ ہو سکیں۔