14 نومبر ، 2024
پہیے کو ایسی ایجاد قرار دیا جاتا ہے جس نے انسانی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا ، مگر اب تک یہ معلوم نہیں کہ ایسا کب ممکن ہوا۔
مگر اب ماہرین آثار قدیمہ نے 12 ہزار سال پرانے ایسے پتھروں کو اکٹھا کیا ہے جو ممکنہ طور پر پہیے کی اولین مثالوں میں سے ایک ہیں۔
پہلے مانا جاتا تھا کہ پہیے کی ایجاد 6 ہزار قبل ہوئی تھی مگر اس نئی دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ پہیے جیسی ٹیکنالوجیز ہماری توقعات سے بھی پہلے موجود تھیں۔
جرنل PLOS One میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ماہرین نے ایسے گول پتھر دریافت کیے جو ممکنہ طور پر چرخے ہوسکتے ہیں۔
یہ پتھر شمالی اسرائیل میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئے۔
محققین کے خیال میں یہ پتھر ممکنہ طور پر Natufian ثقافت سے جڑی بستیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ تہذیب ہزاروں سال قبل فلسطین اور اردن سے تعلق رکھتی تھی اور یہ وہ عہد تھا جب انسانی زندگی کاشتکاری طرز زندگی کی جانب بڑھ رہی تھی۔
اس کے ہزاروں سال بعد کانسی کے عہد میں حقیقی پہیہ وجود میں آیا۔
محققین کے مطابق اس دریافت سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ پہیے جیسی ایجاد ہمارے اندازوں سے 4 ہزار سال پہلے ہوچکی تھی۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ پہیے کی ایجاد عراق کے قدیم خطے بین النہرین یا مشرقی یورپ میں ہوئی مگر حقیقی مقام نامعلوم ہے۔
محققین نے بتایا کہ دریافت ہونے والے پتھروں سے گھومنے والے پہیوں کی تیاری کے عمل کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پتھریلے ٹولز درحقیقت شکل اور افعال کے مطابق اولین پہیے تھے۔
ان کے خیال میں یہ پتھر 12 ہزار سال پرانے ہیں اور 3 ڈی ماڈل کو استعمال کرکے انہوں نے ان پتھروں کا تجزیہ کیا جو کہ چونے کے پتھر سے بنے ہوئے تھے۔
ان کی ساخت کے باعث محققین کا ماننا ہے کہ انہیں چرخے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔